قربانی کی نیت سے لیے گئے جانور کی خرید و فروخت جائز ہے یا نہیں؟
قربانی کی نیت سے خریدا ہوا جانور بیچنا مکروہ ہے، اگر کسی نے قربانی کا جانور بیچ دیا تو اس سے حاصل ہونے والی قیمت کے صرف کے لیے درج ذیل صورتیں ہیں:
1۔ مکمل قیمت (بیچے گئے جانور کی سابقہ قیمت اور اس پر حاصل ہونے والے نفع) سے قربانی کا صحت مند اور اچھا جانور خرید لے۔
2۔ اگر ایک سے زائد جانور اس میں خریدے جاسکتے ہوں تو ایک سے زائد جانور قربانی کی نیت سے لے لے۔
3۔ ایک جانور قربانی کی نیت سےخریدنے کے بعد کچھ رقم بچ جائے تو اس میں مزید پیسے ملا کر دوسرا جانور قربانی کے لیے خریدلے۔
4۔ ایک جانور قربانی کی نیت سے خریدلے، اور بقیہ رقم صدقہ کردے۔
واضح رہے کہ قربانی کا جانور بیچنے کے بعد نفع میں حاصل ہونے والی رقم خود استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔
'' و منهم من أجازهما للغني، والجواب: أن المشتراة للأضحیة متعینة للقربة إلی أن تقام غیرها مقامها، فلا یحل له الا نتفاع بها ما دامت متعینةً، ولهذا لا یحل له لحمها إذا ذبحها قبل وقتها. بدائع. و یأتي قریباً: أنه یکره أن یبدل بها غیرها، فیفید التعین أیضاً. ''( رد المحتار، کتاب الأضحیة ۶/ ۳۲۹ ط سعید) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201849
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن