بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کا جانور فروخت کرکے اس سے کم قیمت کا جانور لینا


سوال

ایک صاحبِ نصاب آدمی نے قربانی کے لیے جانور خریدا 100000 کا.اب اگر وہ اس جانور کو بیچ دیتا ہے 110000 کا اور اس کے بدلے میں سستا جانور خرید لیتا ہے 90000 کا تو اس صورت میں جو اس کو منافع ہوا ہے اس کا کیا حکم ہے، سارا منافع صدقہ کیا جائے گا یا وہ منافع جو پہلے جانور کے بیچنے پر ہوا؟  اور یہ سوال بھی ہے کہ قربانی کے جانور کو بیچ کر سستا جانور خریدنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

اگر مال دار آدمی یعنی صاحبِ نصاب شخص نے قربانی کا جانور قربانی کی نیت سے لیا  تو اس کے لیے اس کو فروخت کرنا مناسب نہیں ہے، لیکن اگر فروخت کرلیا تو بیع درست ہوجائے گی، پھر اس کے بعد دوسرا جانور اس سے کم قیمت کا نہ خریدے، اگر دوسرا جانور پہلے سے کم قیمت پر لیا تو  پہلے اور دوسرے جانور کی قیمت میں جتنا فرق ہو وہ صدقہ کردینا ضروری ہے۔ 

اور اگر جانور قربانی کی نیت سے نہیں لیا یا اس ارادے سے لیا کہ اچھی قیمت لگے گی تو بیچ کر نفع کماؤں گا ورنہ قربانی کرلوں گا تو اس کو بیچنا اور اس کا نفع حاصل کرکے خود استعمال کرنا سب جائز ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 321):
"(وفقير) عطف عليه (شراها لها)؛ لوجوبها عليه بذلك حتى يمتنع عليه بيعها، (و) تصدق (بقيمتها غني شراها أولا)؛ لتعلقها بذمته بشرائها أولا، فالمراد بالقيمة قيمة شاة تجزي فيها.
(قوله: لوجوبها عليه بذلك) أي بالشراء، وهذا ظاهر الرواية؛ لأن شراءه لها يجري مجرى الإيجاب، وهو النذر بالتضحية عرفاً، كما في البدائع".

وفیه أیضاً (6/ 329):
"ويكره أن يبدل بها غيرها أي إذا كان غنياً، نهاية، فصار المالك مستعيناً بكل من يكون أهلاً للذبح آذناً له دلالةً اهـ".

الفتاوى الهندية (5/ 301):
"ولو باع الأضحية جاز، خلافاً لأبي يوسف - رحمه الله تعالى -، ويشتري بقيمتها أخرى ويتصدق بفضل ما بين القيمتين". 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200805

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں