بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن کریم میں حضرت مریم رضی اللہ عنہا کا نام صراحت کے ساتھ


سوال

حضرت مریم کے نام کو قرآن مجید میں صراحت کے ساتھ کیوں ذکر کیا گیاہے؟

جواب

قرآن مجید میں حضرت مریم رضی اللہ عنہا کا نام صراحت کے ساتھ مذکور ہونے کی کوئی وجہ قطعی طور پر ذکر نہیں کی جاسکتی ، البتہ اس کی ایک امکانی وجہ یہ ہے کہ : چوں کہ حضرت عیسی علیہ السلام کو اللہ تعالی نے بغیر والد کے حضرت مریم  رضی اللہ عنہا کے بطن مبارک سے اپنے حکم سے پیدافرمایاتھا، ان کی پہچان کے لیے ان کی والدہ حضرت مریم رضی اللہ عنہا کے اسم گرامی کو قرآن کریم میں صراحت کے ساتھ ذکر فرمایاہو۔چناں چہ مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ تفسیر معارف القرآن میں لکھتے ہیں:''قرآن کریم کے عام احکام میں اگرچہ مرد و عورت دونوں ہی شامل ہیں، مگر عموماً خطاب مردوں کو کیا گیا ہے، عورتیں اس میں ضمناً شامل ہیں ۔ ہر جگہ « یٰآیُّهَا الَّذِینَ اٰمَنُوا »کے الفاظ استعمال فرما کر عورتوں کو ان کے ضمن میں مخاطب کیا گیا ہے۔ اس میں اشارہ ہے کہ: عورتوں کے سب معاملات تستر اور پردہ پوشی پر مبنی ہیں، اس میں ان کا اکرام و اعزاز ہے۔ خصوصاً پورے قرآن میں غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ: حضرت مریم بنت عمران کے سوا کسی عورت کا نام قرآن میں نہیں لیا گیا، بلکہ ذکر آیا تو مردوں کی نسبت کے ساتھ امراۃ  فرعون، امراۃ نوح، امراۃ  لوط کے الفاظ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ حضرت مریم کی خصوصیت شاید یہ ہو کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نسبت کسی باپ کی طرف نہ ہو سکتی تھی؛ اس لیے ماں کی طرف نسبت کرنا تھا، اس نسبت کے لیے ان کا نام ظاہر کیا گیا"۔فقط  واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143901200110

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں