بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مقدس اوراق کی ری سائیکلنگ کرکے دوبارہ کاغذ بناکر دیگر چیزوں میں استعمال کرنا


سوال

قرآنِ مجید کے پھٹے ہوئے اَوراق کو دوبارہ کاغذ بنا کر کسی اور چیز میں استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

واضح  رہے کہ قرآنِ مجید کے علاوہ دینی کتابوں کے اوراق جو قابلِ استعمال نہ ہوں ان سے قرآنی آیات ، احادیث ، اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کے نام کو نکالنے کے بعد باقی اوراق کی ری سائیکلنگ کرکے  دوبارہ کاغذ بنا کر استعمال کرنا جائز ہے۔

البتہ قرآنِ مجید کے بوسیدہ اوراق یا طباعت کے بعد بچ جانے والے اضافی صفحات  کی ری سائیکلنگ کرنا جائز نہیں ہے، اس لیے کہ ری سائیکلنگ میں ان اوراق کو  پانی میں ڈال کو خوب گھمایا جاتا ہے ،الٹ پلٹ اور ہیر پھیر کے بعد یہ مالیدہ اور برادہ بن کر  دوبارہ کاغذ کی شکل میں ڈھلتا ہے (اس عمل کا مشاہدہ بھی کیا گیا ہے) اور قرآنِ کریم کی اس طرح ری سائیکلنگ کرنے میں اس کی بے ادبی اور بے توقیری لازم آتی ہے، اس لیے قرآنِ کریم کے اوراق کی ری سائیکلنگ کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ اس کو کسی ایسی پاک  جگہ میں دفن کردیا جائے جہاں لوگوں کی آمد ورفت نہ ہو اور بے ادبی نہ ہو۔

اور جس شخص کو  کسی کاغذ کے بارے میں معلوم ہو کہ یہ قرآنِ مجید کی ری سائیکلنگ سے حاصل شدہ کاغذ ہے تو ایسے لوگوں کی حوصلہ شکنی کے لیے اسے اس طرح کے کاغذ خریدنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 178):
"ومحو بعض الكتابة بالريق يجوز، وقد ورد النهي في محو اسم الله بالبزاق، وعنه عليه الصلاة والسلام: «القرآن أحب إلى الله تعالى من السماوات والأرض ومن فيهن».

(قوله: ومحو بعض الكتابة) ظاهره ولو قرآنا، وقيد بالبعض لإخراج اسم الله تعالى ط.  (قوله: وقد ورد النهي إلخ) فهو مكروه تحريما؛ وأما لعقه بلسانه وابتلاعه فالظاهر جوازه ط. (قوله: ومن فيهن) ظاهره يعم النبي صلى الله عليه وسلم، والمسألة ذات خلاف والأحوط الوقف، وعبر بمن الموضوعة للعاقل؛ لأن غيره تبع له، ولعل ذكر هذا الحديث للإشارة إلى أن القرآن يلحق باسم الله تعالى في النهي عن محوه بالبزاق، فيخص قوله ومحو بعض الكتابة إلخ بغير القرآن أيضا، فليتأمل ط".  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201129

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں