گھرمیں کسی قاری صاحب کوبلواکریامدرسہ کے بچوں کوبلواکرقرآن خوانی کرواناکیساہے؟
ایصالِ ثواب یا برکت کے حصول کے لئے قرآن خوانی تو بلاشبہ دُرست ہے، لیکن اس میں چند اُمور کا لحاظ رکھنا ضروری ہے:
اوّل:… یہ کہ جو لوگ بھی قرآن خوانی میں شریک ہوں، ان کا مطمحِ نظر محض رضائے الٰہی ہو، اہلِ میّت کی شرم اور دِکھاوے کی وجہ سے مجبور نہ ہوں، اور شریک نہ ہونے والوں پر کوئی نکیر نہ کی جائے، بلکہ انفرادی تلاوت کو اجتماعی قرآن خوانی پر ترجیح دی جائے کہ اس میں اِخلاص زیادہ ہے۔
دوم:… یہ کہ قرآنِ کریم کی تلاوت صحیح کی جائے، غلط سلط نہ پڑھا جائے، ورنہ اس حدیث کا مصداق ہوگا کہ: “بہت سے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ قرآن ان پر لعنت کرتا ہے!”
سوم:… یہ کہ قرآن خوانی کسی معاوضہ پر نہ ہو، ورنہ قرآن پڑھنے والوں ہی کو ثواب نہیں ہوگا، میّت کو کیا ثواب پہنچائیں گے؟ ہمارے فقہاء نے تصریح کی ہے کہ قرآن خوانی کے لئے دعوت کرنا اور صلحاء و قراء کو ختم کے لئے یا سورہٴ انعام یا سورہٴ اِخلاص کی قرأت کے لئے جمع کرنا مکروہ ہے۔ (فتاویٰ بزازیہ)(آپ کے مسائل اور ان کاحل4/429،مکتبہ لدھیانوی)
فتوی نمبر : 143706200031
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن