بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن کو جادو کہنے کا حکم


سوال

 کیا فرماتے ہیں علماءئے کرام اس شخص کے بارے میں جو یہ کہے کہ قرآن پاک سے نعوذباللہ جادو ہوسکتا ہے۔ ۱یک گھنٹہ قرآنی رقیہ کا آڈیو سنو علاج کی غرض سے تو مسمریزم ہوجاتاہے،  جتنے عاملین حضرات قرآن کی تلاوت سے روحانی علاج کرتے ہیں ، سب علاج کے بجائے الٹا قرآن سے جادو کر دیتے ہیں،  چاہے ہندو کا منتر پڑھو یا قرآن، اس سے جادو ہوجاتا ہے،  ایسے شخص کے بارے میں کیا حکم ہے؟ 

 

جواب

قرآن کریم اپنی تاثیر میں جادوئی اثر ضرور رکھتا ہے ، اسی بنیاد پر مشرکین کو قرآن کریم کے بارے میں جادو ہونے کا سنگین مغالطہ ہوا، حالانکہ قرآ ن کریم کی جادوئی تاثیر  اس کی بلاغت کے کمال اور فصاحت کی انتہا کی وجہ سے ہے ،  اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ العیاذ باللہ قرآن کریم واقعی میں جادو ہے یا اس کے ذریعے جادو کرنا جائز ہے ، ایسی فکر اور بیان کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ، البتہ قرآن کریم کے ذریعہ رقیہ اور دم ثابت اور جائز ہے ، لیکن اسے مسمریزم قرار دینا قرآن کریم کو جادو جیسی غلطی کہنے کے مترادف ہے ،جس شخص کے یہ اقوال وافکار نقل کیے گئے ہیں اگر یہ بیان درست ہو تو اس پر توبہ اورتجدید ایمان ونکاح لازم ہے ۔ 

 

 


فتوی نمبر : 143811200052

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں