بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قبلہ کیسے معلوم کیا جائے ؟


سوال

پاکستان میں کمپاس کے ذریعے سے قبلہ کیسے معلوم کیا جاسکتا ہے؟

جواب

سمتِ قبلہ معلوم کرنے کا صحیح طریقہ جو سلف سے چلا آتا ہے وہ یہ ہے کہ جن  شہروں  میں قدیم مساجد   موجود ہوں ان کی  اتباع کی  جائے  اور ان کے سمتِ قبلہ کو مدار بنایاجائے۔اور جن جنگلات یا نو آبادیات وغیرہ میں مساجدِ قدیمہ موجود نہ ہوں وہاں شرعی طریقہ جو صحابہ اور تابعین کے عمل سے ثابت ہے یہ ہے کہ سورج چاند اور قطب ستارہ وغیرہ کے مشہور و معروف ذرائع سے اندازہ قائم کرکے سمتِ قبلہ متعین کر لیا جائے۔ اگر اس میں معمولی میلان و انحراف بھی رہے تو اس کو نظر انداز کر دیا جائے۔ اور ایسی جگہوں میں آلاتِ رصدیہ اور حساباتِ ریاضیہ سے کام لینا بھی جائز ہے، بلکہ جس شخص کو یہ فن آتا ہو اس کے لیے ایسی جگہوں میں جہاں مساجدِ قدیمہ موجود نہ ہوں ضروری ہے کہ بجائے دوسری علامات و نشانات کے ان آلات و حسابات سے کام لے، کیوں کہ ان سے ظنِ غالب حاصل ہوتا ہے اور محض تخمینہ کے مقابلہ میں زیادہ مفید ظنِ غالب ہوتا ہے۔

نیزپاکستان اور تمام اہلِ مشرق کے لیے قبلہ سمتِ مغرب ہے، اور اسی طرح ہر ملک کا قبلہ بیت اللہ سے ان کی سمتِ وقوع کے اعتبار سے ہوگا، جیسا کہ اہلِ مدینہ کا قبلہ سمتِ جنوب میں ہے، لہذا جہاں جدید مسجد کی تعمیر ہووہاں مذکورہ بالا طریقے پر عمل کیا جائے ، اور متعلقہ فن پر جن لوگوں کو عبورحاصل ہوان سے رابطہ کرکے جدید آلات کے ذریعہ مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔(معارف القرآن )

باقی کمپاس کے ذریعے سمت معلوم کرنے کاطریقہ اہلِ فن کے ہاں معروف ہے، ہر علاقے کے طول البلد  اورعرض البلد  کی طرح درجے بھی مقرر ہیں، ان کی مدد سے سمت متعین کی جاتی ہے۔  بوقتِ ضرورت ماہرینِ فن سے سمتِ قبلہ متعین کروالیا جائے۔ فقط اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200579

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں