بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قبضہ کے بغیر ہبہ کا حکم


سوال

ایک باپ نے اپنی زندگی میں اپنا گھر بیچ کر اپنے بچوں پر تقسیم کیا، اور اپنے لیے بھی کچھ پیسے رکھے، پھر کسی ایک بیٹے کے ساتھ رہنے لگا اور یہ کہا کہ میں نے اپنا حصہ اس بیٹے کو ہبہ کیا ہے، یعنی میرے مرنے کے بعد اس میں وراثت نہ ہو،  بلکہ اکیلا وہ بیٹا ہی اس مال کو لے لے تو آیا اب باپ کے مرنے کے بعد اس مال میں وراثت جاری ہو گی یا اکیلے اس بیٹے ہی کو ملے گا?

جواب

اگر مرحوم باپ نے اپنا حصہ مذکورہ بیٹے کو زبانی ہبہ کرنے کے ساتھ عملاً بھی اس کے قبضہ و تصرف میں دے دیا تھا تو اس میں وراثت جاری نہ ہوگی ، بلکہ مذکورہ بیٹا اکیلا ہی اس کا مالک ہوگا،اور اگر قبضہ میں نہیں دیا تھا تو اس مال میں وراثت جاری ہوگی جس میں دیگر ورثا کے ساتھ مذکورہ بیٹا بھی اپنے مقررہ حصے کا حق دار ہوگا۔ البتہ کسی ایک وارث کو زندگی میں اس نیت سے زیادہ حصہ دینا کہ دیگر ورثاء کو وراثت نہ ملے، شرعاً درست نہیں ہے۔

الدر المختار شرح تنوير الأبصار في فقه مذهب الإمام أبي حنيفة - (5 / 690):
" ( وتتم ) الهبة ( بالقبض ) الكامل..." الخ
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200460

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں