بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قبضہ میں شئی موجود نہ ہونے کے باوجود اس کی فروخت کا معاملہ کرنا


سوال

 ٹریکٹر کے شو روم والے کے پاس مال یعنی ٹریکٹر موجود نہیں ہوتا۔ لوگ اس سے سودہ طے کرکے مکمل یا کچھ پیسے دے کر ٹریکٹر بک کروا لیتے ہیں۔ جیسے ہی مال آتا ہے تو بقایہ پیسے دے کر ٹریکٹر لیتے ہیں۔ کیا یہ جائز ہے؟ کیا یہ اس طرح قبل القبض بیچنا نہیں؟ (ٹریکٹر کے شوروم والوں کو شاید کمپنی سے ڈیلرشپ ملی ہوتی ہے ان کے پیسے بھی کمپنی کے پاس شروع سے ایڈوانس میں رکھے ہوئے بھی ہوتے ہیں۔)

جواب

مبیع  فروخت کنندہ کے قبضہ میں نہ ہو تو حتمی بیع تو ناجائز ہے البتہ بیع کا وعدہ کیا جاسکتا ہے کہ فلاں چیز آجانے کے بعد میں آپ کو اس قیمت پر فروخت کروں گا، وعدہ بیع  شرعی لحاظ سے عقد نہیں ، لہذا اس طرح وعدہ کرنے کے  بعد معاملہ کے احکام و اثرات ثابت نہیں ہوں گے ،بلکہ بعد میں جب اس وعدہ کو روبہ عمل لانے کے لیے باقاعد ہ حتمی معاملہ کیا جائے گا تو اس وقت سے ہی عقد کے احکام (یعنی جانبین کے لیے مالکانہ تصرفات کے اختیارات اور اس چیز کو استعمال میں لانے کی اجازت وغیرہ) ثابت ہوں گے۔لہذاشوروم کے پاس ٹریکٹر نہ ہوتو وہ حتمی بیع نہیں کرسکتا البتہ وعدہ بیع کرسکتا ہے۔واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143802200031

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں