ہم اپنے شہر کے کسی رائس مل والے سے موبائل پر بات کرکے ان سے ایک ٹرک بھرا ہوا چاول کے لیے سودا طے کرلیتے ہیں،پھر دوسرے شہر بات کرکے کچھ منافع پر فروخت کردیتے ہیں۔ اپنے شہر والے رائس مل والے کو فون کرکے کہتے ہیں کہ: ہمارے چاول کا ٹرک بھر کر فلاں شہر ،فلاں آدمی کے نام بھیج دو۔ کیا اس طرح کرنا جائز ہے؟
شرعی اعتبارسے خریدی ہوئی چیز مکمل قبضہ سے پہلے کسی دوسرے شخص کے ہاتھ پربیچناجائزنہیں ہے، لہذا جب تک چاول آپ کے قبضے میں نہ آجائیں اس وقت تک صرف فون پر معاملہ کرکے اس طرح کسی دوسرے شخص کے ہاتھ فروخت نہیں کرسکتے ،ذکرکردہ طریقہ درست نہیں،البتہ اگرآپ کی طرف سے کوئی شخص رائس مل سے چاول خریدکراس پر قبضہ کرلے اورپھر آپ اسے آگے فروخت کردیں توجائز ہوگا۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143803200037
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن