بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سجدے کی اقسام، قبر کو بوسہ دینے اور قبرستان میں ہاتھ اٹھاکر دعا کرنے کا حکم


سوال

1. کیا قبر کو بوسہ دینا جائز ہے؟

2. سجدے کی کتنی قسمیں ہیں؟

3.  جب قبر سامنے ہو دعاکے لیے ہاتھ ا ٹھانا کیسا ہے؟

جواب

1۔ قبر کو بوسہ دیناجائزنہیں۔ ''طحطاوي علی مراقي  الفلاح'' میں ہے:

'' (قوله : للرجال ) ويقصدون بزيارتها وجه الله تعالى وإصلاح القلب ونفع الميت بما يتلى عنده من القرآن، ولا يمس القبر ولا يقبّله ؛ فإنه من عادة أهل الكتاب، ولم يعهد الاستلام إلا للحجر الأسود والركن اليماني خاصةً، وتمامه في الحلبي''۔(1/412مصر)

2۔سجدے کی کئی اقسام ہیں ، جن میں سجدۂ نماز، سجدۂ تلاوت ،سجدۂ سہو،سجدۂ شکر وغیرہ شامل ہیں، جن کی تفصیل فقہ کی کتابوں میں موجود ہے۔

پچھلی امتوں میں سجدہ تعظیمی کی اجازت تھی، شریعتِ محمدیہ میں سجدۂ تعظیمی بھی حرام ہے، آپ ﷺ نے فرمایاکہ اگر میں کسی کو سجدے کا حکم دیتا تو بیوی کو حکم دیتاہے کہ وہ شوہر کو سجدہ کرے۔ یعنی ہماری شریعت میں غیر اللہ کے سامنے سجدہ بالکل جائز نہیں ہے، خواہ کوئی تاویل کرکے اسے تعظیم کا نام دے، یہ بھی حرام اور عملاً ومشاکلۃً شرک ہے۔ اور غیر اللہ کو بغرضِ عبادت سجدہ کرنا تو خالص شرک ہے؛ لہذا اللہ تعالیٰ کی ذات کے علاوہ کسی اور کے سامنے سربسجود ہونے کی قطعاً اجازت نہیں۔(ماخوذ از کفایت المفتی بتغییر  1/231)

3۔عام حالات میں قبرستان جاکرہاتھ اٹھاکےدعاکرناثابت ہے، چناںچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ''جنت البقیع'' میں تشریف لائے اورکافی دیرٹھہرے رہے، پھرتین مرتبہ ہاتھ اٹھا کردعاکی۔ (مسلم شریف۔1-313،کتاب الجنائز،ط: قدیمی)

البتہ قبرستان میں دعامانگنے کی صورت یہ ہونی چاہیے  کہ قبلہ رخ ہوکرہاتھ اٹھائے جائیں اورمیت ومرحومین کے لیے دعاکی جائے، قبرکی طرف رخ کرکےدعانہ کریں  ؛ تاکہ کسی کو فسادِعقیدہ کی بدگمانی نہ ہو، نیز عوام اور ناواقف لوگوں کے عقیدے کے فساد کا ذریعہ بھی نہ بنے۔ البتہ جہاں ایسا احتمال نہ ہو (مثلاً: بالکل تنہا ہو اور اپنا عقیدہ بالکل صحیح ہو) تو کسی بھی رخ پر دعا مانگی جاسکتی ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201108

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں