بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قبر پر سیمنٹ کی بنی ہوئی سلیب استعمال کرنے کا حکم


سوال

کیا قبر پر سیمنٹ کی بنی ہوئی سلیب استعمال کر سکتے ہیں یا نہیں؟ یاد رہے سلیب کی مضبوطی کے لیے اس میں لوہے کا سریا  بھی استعمال ہوتا ہے۔

جواب

قبر کو ڈھانپنے کے لیے قبر کے اوپر کچی اینٹیں، پتھر کی سلیں، بانس یا لکڑی کے تختے رکھنے چاہییں۔  سیمنٹ کی ایسی سلیب جس میں سریا بھی شامل ہو، بلا عذر قبر پر لگانا مکروہ ہے، اس لیے کہ آگ پر پکی ہوئی چیز (پکی اینٹ وغیرہ) قبر میں استعمال کرنا ممنوع  ہے، اور سیمنٹ کی بنی ہوئی سلیب میں چوں کہ لوہے کا سریا استعمال ہوتا ہے اور لوہا  آگ پر پکا ہوا ہوتا ہے، اس لیے گویا اس سیمنٹ کی سلیب میں آگ کا اثر موجود ہوتا ہے، مزید یہ کہ آگ والی چیزیں قبر میں استعمال کرنا میت کے حق میں نیک فالی کے بھی خلاف ہے، اسی لیے قبر کے پاس آگ جلانا یا لانا بھی ممنوع ہے۔ بہرحال اور اشیاء دست یاب نہ ہوں  تو پھر سیمنٹ والی سلیب استعمال کرسکتے ہیں،  لیکن اگر دوسری اشیاء موجود ہو ں تو پھر ان کے استعمال سے اجتناب کرنا چاہیے۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 236):

"(ويسوى اللبن والقصب لا الآجر) المطبوخ والخشب لو حوله، أما فوقه فلايكره ابن مالك.

[فائدة] عدد لبنات لحد النبي عليه الصلاة والسلام تسع بهنسي، (وجاز) ذلك حوله (بأرض رخوة) كالتابوت.

 (قوله: ويسوى اللبن عليه) أي على اللحد بأن يسد من جهة القبر ويقام اللبن فيه حلية عن شرح المجمع (قوله: والقصب) قال في الحلية: وتسد الفرج التي بين اللبن بالمدر والقصب كي لاينزل التراب منها على الميت، ونصوا على استحباب القصب فيها كاللبن. اهـ. (قوله: لا الآجر) بمد الهمزة والتشديد أشهر من التخفيف مصباح. وقوله: المطبوخ صفة كاشفة. قال في البدائع: لأنه يستعمل للزينة ولا حاجة للميت إليها ولأنه مما مسته النار، فيكره أن يجعل على الميت تفاؤلاً كما يكره أن يتبع قبره بنار تفاؤلاً (قوله: لو حوله إلخ) قال في الحلية: وكرهوا الآجر وألواح الخشب. وقال الإمام التمرتاشي: هذا إذا كان حول الميت، فلو فوقه لايكره لأنه يكون عصمة من السبع. وقال مشايخ بخارى: لايكره الآجر في بلدتنا للحاجة إليه لضعف الأراضي (قوله: عدد لبنات إلخ) نقله أيضاً في الأحكام عن الشمني عن شرح مسلم بلفظ يقال عدد إلخ (قوله: وجاز ذلك) أي الآجر والخشب". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200499

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں