بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

فوٹوگرافی کا کاروبار کرنا


سوال

یہ پوچھناتھاکہ فوٹوگرافی کاکاروبارکرناکیساہے؟یافوٹوگرافی کے لئے دکان کھولناکیساہے؟قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں۔

جواب

جاندارکی تصویربناناحرام ہے ، خواہ انسان کی تصویرہویاحیوان کی ،حدیث شریف میں اس پرسخت وعیدیں وادردہوئی ہیں۔البتہ ایسی تصاویرجوغیرجاندارکی ہوں جیسے  پھول پتیاں ، درخت، آسمان وغیرہ بنے ہوئے ہوں،یہ درست ہے۔ حدیث شریف میں ہے:

حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویرہواورنہ اس گھر میں داخل ہوتے ہیں جس میں کتاہو۔(مشکوۃ،مظاہرحق ،باب التصاویر4/226،ط:دارالاشاعت کراچی)

دوسری حدیث میں ہے:

حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سناکہ:''خداکے ہاں سخت ترین عذاب کامستوجب،مصورہے''۔(مشکوۃ:385،ط:قدیمی)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سناکہ''ہرمصوردوزخ میں ڈالاجائے گااوراس کی بنائی ہوئی ہرتصویرکے بدلے ایک شخص پیداکیاجائے گاجوتصویربنانے والے کودوزخ میں عذاب دیتارہے گا۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایاکہ ''اگرتمہیں تصویربنانے کی ضرورت ہی ہوتودرختوں یاکسی غیرذی روح کی تصویربنالو۔(مشکوۃ،مظاہرحق،4/230،ط:دارالاشاعت کراچی)

مفتی محمودحسن گنگوہی رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں تحریرفرماتے ہیں:

’’جاندارکی تصویرخواہ دیوارپربنائی جائے ،خواہ کاغذ پر،خواہ کپڑے وغیرہ پر ،چاہے قلم سے بنائی جائے یامشین سے یاکسی اورآلہ سے ،یکدم بنائی جائے یاایک عضو الگ الگ بنایاجائے ،لپڑے کی بناوٹ میں یاکسی اورچیزکی بناوٹ میں ،بہرصورت ناجائزاورگناہ ہے۔اپنی مرضی سے ہو یاکسی کی فرمائش سے ،روپیہ کی لالچ میں یاویسے ہی نفس کی خواہش سے ،کسی طرح اجازت نہیں‘‘۔[فتاویٰ محمودیہ،جلد:24،صفحہ:405،مطبوعہ:جامعہ فارقیہ کراچی]

مذکورہ بالااحادیث اورحوالہ جات سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ جاندار کی تصویرکھینچنا،کھینچوانااوراس شعبہ سے منسلک ہوناجائزنہیں۔


فتوی نمبر : 143711200023

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں