بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

فلیٹ خریدا اس کی الماری سے رقم ملی اب اس کا کیا حکم ہے؟


سوال

میں نے ایک فلیٹ خریدا ہے جس میں الماریاں بنی ہوئی ہیں،  ان الماریوں میں سے ایک  کی دراز میں 3000 کے قریب رقم ملی ہے، جو ہمیں نہیں معلوم کے ہم سے پہلے والوں کی ہے یا ان سے پہلے والوں کی ہے،  ہم سے پہلے اس فلیٹ میں کرایہ دار رہتے تھے،  ہمیں معلوم نہیں کہ اب وہ کہاں ہیں،  فلیٹ کا پہلا مالک مکان اب کہاں ہے،  وہ بھی معلوم نہیں، اس صورتِ حال میں کیا پیسوں کو یونہی چھوڑ دینا چاہیے، یا  اس رقم کو مالک کی نیت سے صدقہ کردیں یا کوئی اور مصرف ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ رقم آپ سے پہلے رہنے والے کرایہ دار کی ہونے کا قرینہ موجود ہے، لہذا اس کو  بروکر کے توسط سے تلاش کر کے اور رقم کی مقدار وغیرہ پوچھ کر رقم   اس کے حوالہ کر دیں، اگر وہ تلاش کے باوجود نہ ملے تو اس کی طرف سے صدقہ کردیں، البتہ مستقبل میں اگر وہ مل جائے اور  آپ کے صدقہ کرنے کو تسلیم کرلے تو آپ بری ہوں جائیں گے، تاہم اگر وہ مذکورہ رقم کا مطالبہ کرے تو  آپ رقم کی ادائیگی کے شرعاً پابند ہوں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201554

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں