بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فقہ حنفی چھوڑ کر فقہ شافعی اختیار کرنا


سوال

ایک پاکستانی جو کہ حنفی مسلک پر ہے، دبئی میں اقامت اختیار کی ہے، اب وہ چاہتا ہے کہ جب یہاں رہنا ہے تو مجھے شافعی مسلک اختیار کر لینا چاہیے؛ تاکہ مسائل میں مدد لینے میں آسانی ہو۔ کیا اس کے لیے شافعی مسلک اختیار کر لینا جائز ہے ؟

جواب

خواہشِ نفسانی کی وجہ سے یا بلا ضرورت ایک امام کی تقلید چھوڑکر دوسرے امام کی تقلید درست نہیں ہے، البتہ اگر کسی شخص کو کسی امام کے مستدلات پر عبور حاصل ہو اور اس کے مستدلات سے اطمینانِ قلبی حاصل ہورہا ہو تو اس کے لیے اس امام کی تقلید کی گنجائش ہے، محض  سہولت پسندی  کی بنا پر مسلک تبدیل کرکے کسی بھی امام کے ہاں تقلید درست نہیں ہے، لہذا ایک عامی شخص جس کو نہ اطمینان حاصل ہو اور نہ ہی  دلائل پر عبور ہو بلکہ وہ فقہ حنفی کو چھوڑ کر فقہ شافعی محض اپنی سہولت کی خاطر اختیار کرتا ہے، (جیساکہ سائل نے ذکر کیا ہے) تو یہ طریقہ کار شریعت کے خلاف ہے ،ایسے شخص کو فقہِ حنفی ہی پر رہنا چاہیے۔

 حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

 "فإذا کان إنسان جاهل في بلاد الهند وبلاد ماوراء النهر ولیس هناک عالم شافعي ولا مالکي ولا حنبلي ولا کتاب من کتب هذه المذاهب وجب علیه أن یقلد لمذهب أبي حنیفة ویحرم علیه أن یخرج من مذهبه بأنه حینئذ یخلع من عنقه ربقة الإسلام ویبقی سدی مهملاً". (الإنصاف: ۷۰)

ترجمہ: جب کوئی ناواقف عامی انسان ہند وستان اور ماوراء النہر کے شہروں میں ہو (کہ جہاں مذہب حنفی پر ہی زیادہ تر عمل ہوتا ہے) اور وہاں کوئی شافعی، مالکی اور حنبلی عالم نہ ہو اور نہ ان مذاہب کی کوئی کتاب ہو تو اس وقت اس پر واجب ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مذہب کی تقلید کرے اور اس پر حرام ہے کہ حنفی مذہب کو ترک کردے؛ کیوں کہ اس صورت میں (مذہبِ حنفی کو ترک کرنا) شریعت کی رسی اپنی گردن سے نکال پھینکنا ہے اور مہمل وبے کار بن جانا ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200442

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں