بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فرض نمازوں کے بعد اجتماعی دعا اور جہر کا حکم


سوال

فرض نماز کے بعد امام صاحب ہاتھ اٹھا کر اونچی آواز میں دعا مانگ سکتے ہیں یا دعا کر واسکتے ہیں؟

جواب

فرض نماز کے بعد دعا کرنا ثابت ہے اور دعا کے آداب میں سے ہے کہ ہاتھ اٹھا کر دعا کی جائے  اور آں حضرت ﷺ سے بھی  دعا میں ہاتھ اٹھانا ثابت ہے۔’’المعجم الکبیر‘‘  میں ہے:

’’حدثنا محمد بن أبي يحيى، قال: رأيت عبد الله بن الزبير ورأى رجلاً رافعاً يديه بدعوات قبل أن يفرغ من صلاته، فلما فرغ منها، قال: «إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يكن يرفع يديه حتى يفرغ من صلاته»‘‘. (المعجم الكبير للطبرانی 13/ 129، رقم: 324)

محمد بن یحیی اسلمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: میں نے عبد اللہ بن  زبیر  رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا  ،انہوں نے ایک شخص کو دیکھا کہ  وہ نماز سے فارغ ہونے سے پہلے ہی ہاتھ اٹھا کر دعا کررہا تھا تو جب وہ نماز سے فارغ ہوا تو  حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے فرمایا: رسول اللہ ﷺ جب تک نماز سے فارغ نہ ہوتے  اس وقت تک (دعا کے لیے) ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے ( لہذا تم بھی ایسا ہی کرو)۔

 اسی طرح ’’کنزالعمال‘‘ میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جوبندہ نمازکے بعدہاتھ اٹھاکراللہ تعالیٰ سے دعاکرتاہے اورکہتاہے کہ اے میرے معبود....اللہ تعالیٰ اس کی دعا کوضرورقبول فرماتے ہیں ،اسے خالی ہاتھ واپس نہیں لوٹاتے‘‘۔

حضرت سلمان فارسیؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺنے ارشاد فرمایا: تمہارا رب حیا والا اور کریم ہے، اپنے بندے سے حیا کرتاہے ،جب وہ اپنے ہاتھوں  کو اس کے سامنے اٹھاتا ہے کہ ان کو خالی واپس لوٹا دے ۔

اس طرح کی روایات فرض نمازوں کے بعدہاتھ اٹھاکراجتماعی دعاکے ثبوت واستحباب کے لیے کافی ہیں ۔

البتہ یہ دعا سر اً ہونی چاہیے، یہی افضل ہے، تعلیم کی غرض سے  کبھی کبھار امام  جہراً بھی دعا کرا سکتا ہے، اسی طرح کوئی خاص موقع مثلاً تکمیلِ قرآن وغیرہ کا موقع ہو تو جہراً اجتماعی دعا میں حرج نہیں ہے۔ لیکن امام کا ہر نماز کے بعد جہراً دعا کرنا یا مقتدیوں کی جانب سے اس کا مطالبہ کرنا درست نہیں ہے۔فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200369

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں