فرض نماز کے بعد امام صاحب کے ساتھ اجتماعی دعا ہوتی ہے ، جیسے ہی امام صاحب دعا ختم کرکے ہاتھ چہرے پر پھیر لیتے ہیں تو کوئی مقتدی کہتا ہے کہ"بیماروں کی شفاء کے لیے بھی دعا کرائیں" امام صاحب دوبارہ اجتماعی دعا کراتے ہیں جس میں خاص صرف بیماروں کی شفاء کے لیے ہی دعا کرتے ہیں۔ ایسا کبھی کبھار نہیں ہوتا بلکہ ہمارے ہاں یہ اکثر بلکہ روزانہ ہر وقت کا معمول ہے کبھی کبھار کسی ایک یا دو وقت کوئی نہ کہتا ہو تو الگ بات ہے۔ کیا اس طرح فرض کے بعد اجتماعی دعا میں مقتدی کا انتظار کرنا کہ امام صاحب دعا سے فارغ ہوں تو دوسری اجتماعی دعا بیماروں کے لیے شفاء کا کہنا اور امام صاحب کا دوسری اجتماعی دعا کرانا جائز ہے؟
کبھی کبھار مریضوں کے لیے اجتماعی دعاکردیں تو اس میں حرج نہیں لیکن اجتماعی دعا کے ختم کاانتظار کرنا اورپھر مریضوں کا کہہ کر دوبارہ دعاشروع کرنا اور اس کو مستقل معمول بنالینا درست نہیں۔ مقتدیوں کو چاہیے کہ اگر کسی کے لیے دعا کروانی ہوتو امام صاحب کو پہلے ہی بتادیا کریں تاکہ ایک ہی مرتبہتمام ضروریات کے لیے دعا کرلی جائے۔
واضح رہے کہ مذکورہ جواب بصورتِ صدقِ سوال ہے۔فقطواللہ اعلم
فتوی نمبر : 143802200006
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن