فرض حج ادا کرے یا اپنے غریب پڑوسی پر صدقہ کردے؟
حج فرض ہونے کے بعد پہلے اس کی ادائیگی ضروری ہے، بقیہ کاموں کا درجہ اس کے بعد کا ہے، لہذا استطاعت ہو تو حج بھی کرے اور غریب پڑوسی کی ضرورت بھی پوری کرے، ورنہ پہلے حج فرض کی ادائیگی کا اہتمام کرے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 457):
"وفي الفتح: ويأثم بالتأخير عن أول سني الإمكان فلو حج بعده ارتفع الإثم اهـ وفي القهستاني: فيأثم عند الشيخين بالتأخير إلى غيره بلا عذر إلا إذا أدى ولو في آخر عمره فإنه رافع للإثم بلا خلاف". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200101
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن