اگر فجر کی نماز میں 10منٹ ہیں تو پہلے فرض پڑھ لیں اور پھر سنت تو ایسے میں نماز ہوجاتی ہے یا نہیں؟وقت کی کمی کی وجہ سے ایسا کرتے ہیں؟
اگر فجر کی جماعت نکل جائے تو فجر کے وقت کے اندر نماز پڑھنے کی صورت میں پہلے سنت اور پھر فجر کی فرض نماز ادا کریں، البتہ اگر نماز کا اتنا وقت نہ ہو یعنی سنتیں پڑھنے کی صورت میں نماز کا وقت نکل جانے کا اندیشہ ہو تو پھر صرف فرض نماز پڑھ لی جائے۔ اور پھراشراق کا وقت ہوجانے کے بعد زوال سے پہلے پہلے اسی دن صرف سنتوں کی قضا کی جاسکتی ہے۔ تاہم فجر کی فرض نماز پڑھنے کے بعد وقت اندر فجر کی سنتوں کی قضا کرنا درست نہیں ہے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر دس منٹ باقی ہیں تو پہلے مختصراً سنت ادا کریں اور پھر فرض نماز ادا کریں۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 57):
"(ولايقضيها إلا بطريق التبعية ل) قضاء (فرضها قبل الزوال لا بعده في الأصح)؛ لورود الخبر بقضائها في الوقت المهمل،
(قوله: ولايقضيها إلا بطريق التبعية إلخ) أي لايقضي سنة الفجر إلا إذا فاتت مع الفجر فيقضيها تبعاً لقضائه لو قبل الزوال؛ وما إذا فاتت وحدها فلاتقضى قبل طلوع الشمس بالإجماع؛ لكراهة النفل بعد الصبح. وأما بعد طلوع الشمس فكذلك عندهما. وقال محمد: أحب إلي أن يقضيها إلى الزوال كما في الدرر. قيل: هذا قريب من الاتفاق؛ لأن قوله: "أحب إلي" دليل على أنه لو لم يفعل لا لوم عليه. وقالا: لايقضي، وإن قضى فلا بأس به، كذا في الخبازية. ومنهم من حقق الخلاف وقال: الخلاف في أنه لو قضى كان نفلاً مبتدأً أو سنةً، كذا في العناية يعني نفلاً عندهما، سنةً عنده كما ذكره في الكافي إسماعيل". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144007200295
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن