بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

غیرمسلموں کے لیے دعائے صحت اور عیادت کاحکم


سوال

اگر کوئی حادثہ غیر مسلمین، عیسائی، ہندو، قادیانی یا روافض کو پیش آ جائے تو ان کے زخمیوں کے لیے دعا صحت کرنا جائز ہے؟ اور اسی طرح ان کے زخمیوں کے لیے خون وغیرہ دینا اور ان کی فرسٹ ایڈ کی تگ ودو کرنا شرعا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

احادیث مبارکہ اورفقہی عبارات سے ثابت ہے کہ غیرمسلموں کی عیادت ،تعزیت اوران کے لیے دعائے صحت کرنااس نیت سے کہ اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت نصیب فرمائے درست اورجائزہے اوربلندی اخلاق کی علامت ہے۔حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں منقول ہے کہ آپ نے ایک یہودی لڑکے کی بیمارپرسی اورعیادت کی جوآپ کی خدمت میں حاضرہواکرتاتھا۔

البتہ تعزیت کرتے وقت ان کی اموات کے لیے بجائے استغفاراورمغفرت کے دوسرے کسی الفاظ سے تسلی دی جائے۔اس لیے کہ غیرمسلم کے جنازے میں شرکت اوران کے لیے استغفاراوردعائے مغفرت جائزنہیں ہے۔غیرمسلموں کوبوقت ضرورت خون دینے میں بھی کوئی حرج نہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143701200019

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں