بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلموں کی مدد کس مد سے جائز ہے؟


سوال

واجبی صدقات تو غیر مسلموں کو نہیں دیے جا سکتے، کیا نفلی صدقات دیے جا سکتے ہیں؟ اگر نہیں تو پاکستان میں موجود غیرمسلموں کی امداد حکومت کس مد میں سے کر سکتی ہے؟ کیا کوئی مد علیحدہ سے مقرر ہے یا کہ ہر شخص اپنے طور پہ انہیں خیرات کرے؟

جواب

غیر مسلم فقیر ومحتاج کو نفلی صدقات دے سکتے ہیں۔حکومت غیر مسلموں کی امداد زکوۃ کے علاوہ کی مد سے کرسکتی ہے۔فقہ ِاسلامی میں یہ تصریح  ہے کہ صدقات ِواجبہ (مثلاً زکوٰة ، عشر) کے علاوہ بیت المال کے محاصل کا تعلق جس طرح اسلامی قلمروکی مسلمان رعایا کی ضروریاتِ زندگی سے وابستہ ہے اسی طرح غیر مسلم (ذمی) کی حاجات و ضروریات سے بھی متعلق ہے،نیز انفرادی طور بھی کوئی غیر مسلم ضرورت مند ہو توزکوۃ کے علاوہ کسی مدسے اس کی مدد کی جاسکتی ہے۔ کذا فی کتاب الخراج لابی یوسف رحمہ اللہ ، س: ۱۲۶، مطبوعہ: قاہرہ، وفی  البحر: وصح دفع غیر الزکاۃ الی الذمی واجبا کان او تطوعا(ج: ۲،ص: ۲۴۲)۔ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143709200006

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں