بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم کے ساتھ کھانا کھانا اور اس کا جوٹھا کھانا


سوال

غیر مسلم کے ساتھ ایک ہی پلیٹ میں کھانا جائز ہے یا نہیں ؟ کیا ہم ان کا جوٹھا کھا سکتے ہیں؟

جواب

غیر مسلم کے ساتھ  کھانا کھانے کا اتفاق ہوجائے تو کوئی مضائقہ نہیں، لیکن عادت بنانا مکروہ ہے۔(فتاوی رحیمیہ  10 / 241 ط: دار الاشاعت)

غیر مسلم کے ہاتھ سے تر اور سیال چیز لینا فی حد ذاتہ جائز ہے، لیکن اگر غیر مسلم کی بے احتیاطی کی وجہ سے مشروب کا نجاست کے ساتھ ملوث ہونے کا خیال ہو تو بچنا بہتر ہے اور اگر غالب گمان ہو تو لینا ناجائز ہے اور پاک ہونے کا یقین ہو تو بلاکراہت جائز ہے۔ یہی حکم جوٹھے کا بھی ہے۔(کفایت المفتی 2 / 310 ط: دارالاشاعت)

الدر المختار (1 / 222)

'' ( فسؤر آدمي مطلقاً ) ولو جنباً أو كافراً أو امرأةً، نعم يكره سؤرها للرجل كعكسه؛ للاستلذاذ، واستعمال ريق الغير وهو لا يجوز، مجتبى، ( ومأكول لحم )، ومنه الفرس في الأصح، ومثله ما لا دم له ( طاهر الفم۔۔۔)''۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200370

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں