غیر مسلم کے ساتھ ایک ہی پلیٹ میں کھانا جائز ہے یا نہیں ؟ کیا ہم ان کا جوٹھا کھا سکتے ہیں؟
غیر مسلم کے ساتھ کھانا کھانے کا اتفاق ہوجائے تو کوئی مضائقہ نہیں، لیکن عادت بنانا مکروہ ہے۔(فتاوی رحیمیہ 10 / 241 ط: دار الاشاعت)
غیر مسلم کے ہاتھ سے تر اور سیال چیز لینا فی حد ذاتہ جائز ہے، لیکن اگر غیر مسلم کی بے احتیاطی کی وجہ سے مشروب کا نجاست کے ساتھ ملوث ہونے کا خیال ہو تو بچنا بہتر ہے اور اگر غالب گمان ہو تو لینا ناجائز ہے اور پاک ہونے کا یقین ہو تو بلاکراہت جائز ہے۔ یہی حکم جوٹھے کا بھی ہے۔(کفایت المفتی 2 / 310 ط: دارالاشاعت)
الدر المختار (1 / 222)
'' ( فسؤر آدمي مطلقاً ) ولو جنباً أو كافراً أو امرأةً، نعم يكره سؤرها للرجل كعكسه؛ للاستلذاذ، واستعمال ريق الغير وهو لا يجوز، مجتبى، ( ومأكول لحم )، ومنه الفرس في الأصح، ومثله ما لا دم له ( طاهر الفم۔۔۔)''۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200370
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن