کیاایک ہندو اور مسلمان کے درمیان کاروبار میں شراکت جائز ہے؟
کسی غیر مسلم کو اپنے ساتھ تجارت میں شریک کرناجائز ہے بشرطیکہ مسلمان کا دینی لحاظ سے بھی کوئی نقصان نہ ہو اور مسلمانوں کی طاقت وقوت بھی اس سے متاثر نہ ہوتی ہو اور کاروبار میں شرعی اصولوں کالحاظ رکھاجاتاہو۔(کفایت المفتی 9/410)
واضح رہے کہ غیر مسلم سے دوستانہ ، دلی تعلق اور ان کی مذہبی مجالس اور معاملات میں شرکت سے شریعت نے منع کیاہے، باقی تجارتی معاملات دیگر شرعی احکامات کو مدنظر رکھ کر کیے جائیں تو نہ صرف تجارتی معاملات غیر مسلم کے ساتھ جائز ہیں، بلکہ اسلامی اخلاق کے ذریعے ان کی تبلیغ اور اسلام کی طرف راغب کرنے کی بھی تعلیم ہے۔ اور انسانی ہمدردی کا غیر مسلم بھی مستحق ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201631
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن