بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر حاضری پر جرمانہ لینا


سوال

مدرسہ کے طلبہ سےغیر حاضری پر جرمانہ لینا جائز ہے؟ جرمانہ والےروپےمدرسے ہی میں لگاۓ جاتے ہیں۔

جواب

غیر حاضری کی وجہ سے طلباء سے لی جانے والی رقم مالی جرمانہ ہے، جسے ’’تعزیربالمال‘‘ اور ’’غرامہ مالیہ‘‘ بھی کہاجاتاہے، شرعاً مالی جرمانہ لینا جائز نہیں ہے، جو رقم اب تک لی گئی ہے وہ بھی واپس کرنا ضروری ہے،ان پیسوں کو مدرسہ کے کسی کام میں لگانا جائز نہیں ہے۔ 

"ولایکون التعزیر بأخذ المال من الجاني في المذهب".  (مجمع الأنہر ، کتاب الحدود / باب التعزیر ۱؍۶۰۹ بیروت)

"وفي شرح الآثار: التعزیر بأخذ المال کانت في ابتداء الإسلام ثم نسخ". (البحر الرائق /باب التعزیر41/5 )

"والحاصل أن المذهب عدم التعزیر بأخذ المال".  (شامی / باب التعزیر، مطلب فی التعزیر بأخذ المال،ج: ۴، ص: ۶۱)

"لایجوز لأحد من المسلمین أخذ مال أحد بغیر سبب شرعي".  (شامی / باب التعزیر، مطلب فی التعزیر بأخذ المال،ج: ۴، ص: ۶۱) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201214

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں