اگر دماغ میں سو چتے سوچتے منی نکل جائے تو زنا تو نہیں تصور کیا جائے گا؟
اگر کوئی کسی ایسے شخص کے متعلق اپنے ذہن میں غلط تصورات قائم کرتا ہے جو اس کے لیے حلال نہیں ہے تو ایسا کرنا سخت گناہ کا کام ہے اور اس پر خوب توبہ و استغفار کرنا چاہیے، ایک حدیثِ پاک میں آتا ہے:
"العینان تزنیان وزناهما النظر".
ترجمہ: "آنکھیں بھی زنا کرتی ہیں اور ان کا زنا (ناجائز) دیکھا ہے۔ "(مسند احمد:2/343)
اسی حدیثِ مبارک میں آگے جاکر یہ الفاظ بھی ہیں کہ ’’القلب یهوی ویتمنی، والفرج یصدق‘‘. (أو کما قال)
یعنی دل خواہش اور تمنا کرتاہے اور شرم گاہ اس کی تصدیق کرتی ہے۔ بہرحال آنکھوں کی بد نظری کو زنا سے تعبیر کیا گیا اور دل و دماغ میں قائم کیے جانے والے غلط تصورات جن کے کرنے کا بندہ ارادہ و عزم رکھتاہو وہ بھی گناہ شمار ہوں گے؛ لہذا اپنے ارادے سے ایسے تصورات و خیالات سے اجتناب کیا جائے، اور ایسے وساوس کے موقع پر اس دعا کا اہتمام کرنا چاہیے:
" اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ وَسَاوِسَ قَلْبِيْ خَشْیَتَکَ وَ ذِکْرَکَ وَاجْعَلْ هِمَّتِيْ وَ هَوَايَ فِیْمَا تُحِبُّ وَ تَرْضٰی".
ترجمہ: اے اللہ میرے دل کے خیالات کو اپنی خشیت اور ذکر بنادیجیے، اور میری خواہش و ارادہ اپنی رضا اور پسند میں کردیجیے۔
بہر حال اگر اس طرح کے تصورات سے شہوت کے ساتھ انزال ہوجائے تو غسل فرض ہوجائے گا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200438
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن