کوئی آدمی غصے کی حالت میں نماز پڑھنے سے انکار کرے، اور پھر وہ نماز نہ پڑ ھے یا پڑھے اور اس سے پہلے بھی نماز پڑھتا ہو اور بعد میں بھی نماز پڑھتا ہو تو کیا اس آدمی کا نکاح ٹوٹ گیا؟
نماز پڑھنے سے انکار کرنا سخت گناہ کا کام ہے، اس پر سچے دل سے توبہ واستغفار لازم ہے، لیکن مطلقاً نماز پڑھنے سے انکار کرنے والا کافر نہیں ہو جاتا، اور نہ ہی اس کا نکاح ٹوٹتا ہے، ہاں اگر کوئی شخص نماز کے وجوب اور فرضیت کا انکار کر دے تو ایسی صورت میں کہنے والا کافر ہو جائے گا اور اس کا نکاح ٹوٹ جائے گا۔
الفتاوى الهندية (2/ 268)
"وقول الرجل: لا أصلي، يحتمل أربعة أوجه: أحدها: لا أصلي؛ لأني صليت . والثاني: لا أصلي بأمرك، فقد أمرني بها من هو خير منك . والثالث: لا أصلي فسقاً مجانةً، فهذه الثلاثة ليست بكفر.
والرابع: لا أصلي؛ إذ ليس يجب علي الصلاة، ولم أؤمر بها، يكفر . ولو أطلق وقال: لا أصلي، لا يكفر؛ لاحتمال هذه الوجوه" . فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144001200121
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن