بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غصہ کی حالت میں دی جانے والی تین طلاقوں کا حکم


سوال

میں نے انتہائی غصے کی صورت میں بیوی کو الگ الگ تین بار طلاق بولا، پھر بعد میں بہت پریشان تھا، اب کیا حکم ہے؟

جواب

غصہ کی حالت میں دی جانے والی طلاق بھی واقع ہو جاتی ہے، چنانچہ آپ نے غصے میں بیوی کو تین طلاقیں دی ہیں تو تینوں واقع ہو چکی ہیں، آپ دونوں کا نکاح ٹوٹ چکا ہے، وہ آپ پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہو چکی ہے ، اب رجوع جائز نہیں ہے اور حلالہ شرعیہ کے بغیر  دوبارہ نکاح بھی جائز نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201122

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں