بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غسل کے فرائض اور وضو کب کیا جائے؟


سوال

غسل کے کیا فرائض ہیں ؟ وضو غسل سے پہلے کرنا چاہیے یا بعد میں؟ اور بعد میں وضو کرنا صحیح ہے یا نہیں؟

جواب

اصولی طور پہ غسل میں ایک ہی فرض ہے، یعنی پورے جسم میں جہاں تک تکلیف ومشقت کے بغیر پانی پہنچ سکے وہاں تک پانی پہنچانا، لیکن فقہاءِ کرام نے امت کی سہولت کی خاطر فرائض غسل کو آسان کر کے یوں بیان کیا ہے کہ غسل کے  تین فرائض ہیں:

۱-منہ بھر کر کلی کرنا، جب کہ غیر روزہ دار کے لیے غرارہ کرنا مستحب ہے۔

۲-ناک میں پانی ڈال کر سنکھنا، جب کہ غیر روزہ دار کے لیے ناک کی نرم ہڈی تک پانی پہنچانا مستحب ہے۔

۳- پورے بدن پر اس طرح پانی بہانا کہ بال برابر جگہ بھی خشک نہ رہے۔

ملحوظ رہے کہ وضو منہ ، ہاتھ ، پاؤں کو دھونے اور سر پر مسح کرنے کا نام ہے، پس جب انسان غسل کرتا ہے تو اس کے ساتھ ساتھ وضو بھی ہو جاتاہے اور غسل کے بعد حدث پیش آئے بغیر وضو کرنا مکروہ ہے، البتہ غسل سے قبل وضو کرنا مسنون ہے اور یہی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول رہا ہے۔ جیساکہ ''ترمذی شریف'' میں ہے:

''عن عائشة أن النبي صلي الله عليه وسلم كان لا يتوضأ بعد الغسل. قال أبو عيسي : هذا قول غير واحد من أصحاب النبي صلي الله عليه وسلم و التابعين أن لا يتوضأ بعد الغسل''. ( أبواب الطهارة، باب في الوضوء بعد الغسل ١/ ٣٠، ط: قديمي)

"معارف السنن"  میں ہے:''و يقول القاضي في العارضة: لم يختلف أحد من العلماء في أن الوضوء داخل في الغسل...''الخ (أبواب الطهارة، باب الوضوء بعد الغسل، ١/ ٣٦٨، ط: مجلس الدعوة و التحقيق)

"الدر المختار" میں ہے:'' أما لو توضأ بعد الغسل ... و في الرد : قال العلامة نوح آفندي: بل ورد ما يدل علي كراهته، أخرج الطبراني في الأوسط عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: قال رسو الله صلي الله عليه وسلم: من توضأ بعد الغسل فليس منا اهـ تأمل، و الظاهر أن عدم استحبابه لو بقي متوضئاً إلى فراغ الغسل، فلو أحدث قبله ينبغي إعادته، و لم أره، فتأمل''. (كتاب الطهارة ١/ ١٥٨، ط: سعيد). فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201533

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں