بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غسل کی دعائیں اور اس کا طریقہ


سوال

غسل  کی  جو  دعائیں حدیثِ صحیح  سے ثابت ہوں، اس سے بندۂ عاجز کے علم میں اضافہ فرمائیں!

جواب

غسل کے  لیے مستقل کوئی دعائیں تو منقول نہیں ہیں، البتہ غسل کرنے میں اس کے مسنون طریقہ کا اہتمام کرنا چاہیے وہ یہ ہے  کہ پہلے استنجا  کیاجائے، پھرجسم کے کسی حصہ پراگرنجاست لگی ہوتواسے صاف کیاجائے، پھر مکمل وضوکیاجائے، اس کے بعدپورے  بدن پر پانی اس ترتیب سے بہائے کہ پہلے سرپر، پھردائیں کندھے پر،پھربائیں کندھے پر،پھرسارے جسم پر۔

غسل کے تین فرائض ہیں،کلی کرنا،ناک کے نرم حصے سے سخت حصے تک پانی پہنچانا،سارے بدن پرپانی بہانا۔ نیز غسل کرنے والے کو چاہیے کہ جس سبب سے غسل کر رہا ہے اس کی نیت بھی کر لے۔

نهاية الزين شرح قرة العين (1/ 47):
"ومن أراد غسلاً مسنوناً نوى به السبب: كأن ينوي الغسل المسنون للجمعة أو للعيد". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201261

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں