بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غسل کب فرض ہوگا؟


سوال

انسان کے دماغ میں اکثر شیطانی  خیال رہنے کی وجہ سے مخصوص عضو  کھڑا  ہوجاتاہے اور تھوڑی دیر بعد وہ بیٹھ  جاتا ہے، لیکن بعد میں اس سے منی نکل آتی ہے، کیا اس صورت میں غسل کرنا فرض ہو وجاتا ہے؟

جواب

غسل فرض ہونے کے لیے منی (سفید گاڑھا مادہ) کا اپنی جگہ سے شہوت کے ساتھ جدا ہو کر جسم سے باہر نکلنا ضروری ہے، پس اس طرح اگر منی نکلتی ہے تو غسل فرض ہو جائے گا، اور اگر برے خیالات کی وجہ سے پانی کے رنگ کا لیس دار مادہ بغیر کودے نکلتاہے(جسے مذی کہتے ہیں) تو اس سے غسل فرض نہیں ہوتا، البتہ کپڑے یا جسم پر جہاں لگے اسے پاک کرنا ضروری ہوتاہے، اور اس سے وضو ٹوٹ جاتاہے۔ برے خیالات اپنے ارادے سے لانا یا اس کے اسباب اختیار کرنا درست نہیں ہے، اس لیے حتی الامکان برے خیالات سے اجتناب کیا جائے۔

البحر الرائق میں ہے:

’’فرض الغسل عند خروج المني موصوف بالدفق و الشهوة عند الإنفصال عن محله‘‘. (كتاب الطهارة، [ المعاني الموجبة للغسل] ١/ ٥٥، ط: سعيد)

پس صورتِ مسئولہ میں شیطانی خیالات کی بنا پر اگر منی کا خروج شہوت و لذت کے ساتھ ہو تو غسل واجب ہوجائے گا،  نیز شہوت تھم جانے اور عضو خاص بیٹھ جانے کے بعد اگر منی نکلی تو امام ابوحنیفہ و امام محمد رحمہما اللہ کے نزدیک غسل واجب ہو جائے گا اور فتوی بھی اسی پر ہے۔ الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:

’’لو احتلم أو نظر بشهوة فأمسك ذكره حتي سكنت شهوته، ثم أرسله فأنزل وجب عندهما لا عنده ... وبقول أبي يوسف ناخذ‘‘.

و في الشامية: ’’ظاهره الميل إلی اختيار ما في النوازل، و لكن أكثر الكتب علي خلافه حتي البحر و النهر، و لا سيما قد ذكروا أن قوله: قياس، و قولهما: استحسان، و أنه الأحوط، فينبغي الإفتاء بقوله في مواضع الضرورة فقط، تأمل‘‘. (كتاب الطهارة، مطلب في تحرير الصاع و المد و الرطل، ١/ ١٥٩، ١٦٠، ط: سعيد) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200065

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں