بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غسلِ جنابت سے پہلے زائد بالوں کی صفائی


سوال

 کیا غسلِ جنابت سے پہلے ناپاک بالوں کی صفائی کی جاسکتی ہے یا نہیں؟ اور اگر پہلے صفائی کی اور بعد میں غسل کیا تو کیا اس صورت میں غسل ہو جائے گا؟

جواب

جنابت کی حالت میں زائد بالوں کی صفائی  کرنا مکروہِ تنزیہی ہے، تاہم اگر ناپاکی کی حالت میں زائد بالوں کی صفائی کرلی اور اس کے بعد غسل کرلیا  تو گناہ نہیں ہوگا اور غسل بھی صحیح ہوجائے گا۔

الفتاوى الهندية (5/ 358):
’’حلق الشعر حالة الجنابة مكروه، وكذا قص الأظافير، كذا في الغرائب‘‘.

طحطاوی علیٰ مراقی الفلاح (2/143) باب الجمعة، تکمیل، ط: غوثیه):

’’(ویکره (قص الأظفار) وفي حالة الجنابة، وکذا إزالة الشعر؛ لماروی خالد مرفوعاً: «من تنور قبل أن یغتسل جاءته کل شعرة فتقول: یا رب! سله لم ضیعني ولم یغسلني». کذا في شرح شرعة الإسلام عن مجمع الفتاوی وغیره‘‘.

 مغني المحتاج إلى معرفة معاني ألفاظ المنهاج (1/ 222) :

’’ فَائِدَةٌ: قَالَ فِي الْإِحْيَاءِ: لَا يَنْبَغِي أَنْ يُقَلِّمَ أَوْ يَحْلِقَ أَوْ يَسْتَحِدَّ أَوْ يُخْرِجَ دَمًا أَوْ يُبِينَ مِنْ نَفْسِهِ جُزْءًا وَهُوَ جُنُبٌ، إذْ يُرَدُّ إلَيْهِ سَائِرُ أَجْزَائِهِ فِي الْآخِرَةِ فَيَعُودُ جُنُبًا، وَيُقَالُ: إنَّ كُلَّ شَعْرَةٍ تُطَالِبُ بِجَنَابَتِهَا‘‘.   فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201057

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں