بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حرام رقم غریب پر صدقہ کی، کیا وہ اس سے عمرہ کرسکتاہے؟


سوال

ایک آدمی کو سود کی رقم وصول ہوئی اس نے بغیر ثواب کی نیت کے ایک غریب کو دے دی ۔اب وہ غریب آدمی چاہتا ہے کہ میں اس رقم سےعمرہ کر وں ، کیا اس طرح اس کا عمرہ ہوجائے گا؟

جواب

سود کی رقم اولاً تو وصول ہی نہیں کرنی چاہیے، اور اگر لاعلمی اور غلطی سے وصول بھی کرلی تو اس کا حکم یہ ہے کہ وہ رقم بجائے کسی اور کو دینے کے اصل مالک کو واپس کردی جائے، البتہ اگر مقدور بھر کوشش کے باوجود سود کی مد میں ملنے والی رقم  اصل مالک کو واپس کرنا ممکن نہ ہو تو پھر اس کا حکم یہ ہے کہ اس رقم کو کسی مستحقِ زکاۃ غریب شخص کو ثواب کی نیت کے بغیر بطورِ صدقہ دے دی جائے، اس صورت میں مستحقِ زکاۃ غریب شخص کے لیے اس رقم کا لینا اور اس رقم کو اپنے کسی بھی دینی یا دنیاوی جائز کام  میں خرچ کرنا جائز ہوگا۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر سود کی رقم اصل مالک تک پہنچانے کی کوئی صورت نہیں تھی اور مستحقِ زکاۃ شخص کو ثواب کی نیت کے بغیر دے دی گئی تو وہ اس سے عمرہ بھی کرسکتاہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 291)

'' لأن المغصوب إن علمت أصحابه أو ورثتهم وجب رده عليهم، وإلا وجب التصدق به''. فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201948

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں