بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غائبانہ نمازجنازہ کا حکم


سوال

کیاغائبانہ نمازجنازہ ہوتی ہے؟

جواب

احناف کے نزدیک میت کے لیے غائبانہ نمازجائزنہیں ہے،نمازجنازہ صحیح ہونے کے لیے جنازہ کاسامنے ہوناشرط ہے۔نجاشی کاغائبانہ نمازجنازہ جوآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھاتھااس کونجاشی کی خصوصیت قراردیتے ہیں،نیزروایات سے یہ بھی معلوم ہوتاہے کہ نجاشی کاجنازہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کردیاگیاتھا۔ ورنہ غائبانہ نمازجنازہ کاعام معمول نہیں تھا،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک زمانہ میں کئی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مدینہ سے باہرشہیدہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کواطلاع بھی دی گئی لیکن ان کی غائبانہ نمازجنازہ نہیں پڑھی گئی۔فقط واللہ اعلم

فتاویٰ شامی میں ہے:

فلاتصح علی غائب وصلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم علی النجاشی لغویۃ اوخصوصیۃ۔(باب صلوۃ الجنازۃ،2/209،ط:سعید)


فتوی نمبر : 143705200034

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں