بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عیسائی لڑکی سے چرچ میں عیسائی طریقہ پر نکاح کرنا


سوال

کسی مسلمان مرد کا رومن کیتھولک عیسائی لڑکی سے چرچ میں عیسائی طریقہ پر نکاح کرنا اسلام میں معتبر ہے؟

جواب

 عیسائی گھرانے سے تعلق رکھنے والی لڑکی  سے نکاح کرنے کی چند صورتیں ہیں:

1۔ اگر وہ مسلمان ہوجائے  تو اس سے نکاح کرنا بلاشبہ جائز ہو گا۔

2۔اگر وہ عیسائی مذہب کی پیروکار رہے  تو اس سے نکاح کرنامکروہ ہو گا، کیوں کہ ان کے ساتھ بود و باش کی صورت میں اپنے یا اپنے بچوں کے دین اوران کی  اسلامی روایات کو بچانا مشکل ہے۔

3۔ اگر وہ  نام کی عیسائی ہے، درحقیقت کسی آسمانی دین کی ماننے والی نہیں تو اس سے نکاح کرنا جائزنہیں ہو گا۔

لہذا اگر کوئی لڑکی واقعۃً عیسائی مذہب کی پیروکار ہو تو اس سے مسلمان کا نکاح کرنا تو جائز ہوگا،  لیکن عیسائی طریقے پر نکاح منعقد نہیں ہو گا،  بلکہ  نکاح کی صحت کے لیے ضروری ہے کہ یہ نکاح  شریعتِ محمدی کے مطابق کیا جائے،  جس میں ایجاب وقبول کے ساتھ دو گواہوں کا ہونا بھی ضروری ہو گا۔ یہ بھی واضح رہے کہ مسلمان کے لیے چرچ جانا قابلِ  تعزیر فعل ہے۔

الفتاوى الهندية (1/ 281):

"ويجوز للمسلم نكاح الكتابية الحربية والذمية حرةً كانت أو أمةً، كذا في محيط السرخسي. والأولى أن لايفعل".  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200896

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں