بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عید کی نماز میں خواتین کی شرکت


سوال

عید کی نماز کا خواتین کے لیے کیا حکم ہے؟

جواب

خواتین پر عید کی نماز واجب نہیں ہے، ان کے لیے جب فرض نمازیں اپنی رہائش گاہ میں نماز ادا کرنے کا حکم ہے تو عیدین کی نماز  جو اُن پر واجب نہیں، عمومی احوال میں اس کے لیے خواتین کا گھر سے باہر جانا بھی مکروہ تحریمی ہوگا،  تاہم اگر خواتین حرم یا مسجدِ نبوی میں موجود ہوں تو مخصوص احاطے میں عید کی نماز  ادا کرسکتی ہیں۔

حضرت ابوحمیدساعدی رضی اللہ عنہ کی اہلیہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھے آپ کے ساتھ نماز ادا کرنا محبوب ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھے معلوم ہے کہ تمہیں میرے ساتھ نماز ادا کرنا محبوب ہے، لیکن تمہارا گھر کی کوٹھڑی میں نماز ادا کرنا گھر (کے صحن) میں نماز ادا کرنے سے بہترہے، اور گھر میں نماز ادا کرنا محلے کی مسجد میں نماز اد اکرنے سے بہترہے، اور محلے کی مسجد میں نماز ادا کرنا میری مسجد (مسجد نبوی) میں نماز ادا کرنے سے بہترہے، چناں چہ ام حمید ساعدیہ رضی اللہ عنہا کے لیے گھر کی اندرونی کوٹھڑی میں نماز کی جگہ بنائی گئی جہاں وہ نماز پڑھتی رہیں یہاں تک کہ اللہ عزوجل سے جاملیں۔

''فتاوی شامی'' میں ہے:

'' ويكره حضورهن الجماعة ولو لجمعة و عيد و وعظ مطلقاً، ولو عجوزاً ليلاً علی المفتی به؛ لفساد الزمان''. ( كتاب الصلاة، باب الامامة ١/ ٥٦٦، ط: سعيد) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200749

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں