بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورتوں کا جنازے میں شریک ہونا


سوال

درج ذیل دو مسئلوں کے متعلق وضاحت فرمادیں:

1۔عورتوں کا جنازے میں شریک ہونااور مردوں کے ساتھ شامل ہونا۔

۲: حرمِ مکی میں دورانِ حج و عمرہ مخلوط اجتماع ۔

جواب

1۔جنازے کی نماز مردوں کو پڑھنی چاہیے عورتوں کو نہیں،نیز بوجہ فتنہ عورتوں کا جنازہ کے لیے نکلنا اور مردوں کی جماعت میں شامل ہونا بھی درست نہیں ہے۔فتاوی شامی میں ہے:

''ويكره جماعتهم تحريماً، فتح ( ويكره حضورهن الجماعة ) ولو لجمعة وعيد ووعظ ( مطلقاً) ولو عجوزاً ليلاً ( على المذهب ) المفتى به؛ لفساد الزمان''. (1/566)

 فتاوی ہندیہ میں ہے:

''ولا حق للنساء في الصلاة على الميت ولا للصغار''. (4/450)

2۔ مناسکِحج کی ادائیگی کے مقامات اور اوقات مرد وعورت دونوں کے لیے ایک ہی ہیں، اس لیے مرد وعورت دونوں کو اکٹھے مناسک حج اداکرنے ہوتے ہیں۔ اور اس سلسلہ میں بھی کافی حد تک جداجدا اعمال کی ادائیگی کااہتمام کیاجاتاہے۔ اور پردے وغیرہ اور خواتین کے حوالے سے وہاں بھی شریعت کے وہی احکام ہیں جو عمومی احوال میں ہوتے ہیں، لہٰذا نمازوں میں محاذات کے مسائل کے احکام بھی لاگو ہوں گے، اور وہاں بھی خواتین کے لیے حجاب اور غیر محرم مردوں سے اختلاط سے اجتناب کا حکم ہے۔  مردوں کے لیے بھی حکم ہے کہ اپنی نظریں جھکائے رکھیں۔

نیز وہاں ماحول،مقام اور جذبات بھی مقدس اور نیک ہوتے ہیں؛ اس لیے مخلوط نمازِ جنازہ کے لیے اعمالِ حج کو دلیل کے طور پر پیش کرنا بے عقلی کی دلیل ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143906200027

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں