بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کے لیے مرد ڈاکٹر سے آپریشن کروانا


سوال

میری خالہ کے پتّے میں پتھری ہے اور ڈاکٹر نے ایک ہی حل بتایا ہے آپریشن، لیکن وہ بےپردگی کی وجہ سے نہیں کروا رہیں، لیکن اب ان کی حالت ایسی ہے کے ان کی جان بھی جاسکتی ہے اور آپریشن مرد ہی کرے گا تو آپ اس کا جواب جلدازجلد  بتادیں کہ جان بچانے کے لیے وہ آپریشن کروالیں؟ اور یاد رہے آپریشن مرد ہی کرےگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ علاج کے لیے کوئی خاتون ڈاکٹر  موجود نہ ہو یا موجود تو ہو، لیکن وہ  ماہر نہ ہو اور مرد ڈاکٹر سے علاج معالجہ یا سرجری کروانا ناگزیرہو تو ضرورت کے بقدر مرد ڈاکٹر کے سامنے بھی  جسم کا مستور  حصہ کھولنے کی  گنجائش ہے، لہذا  اگر آپ کی خالہ کے علاج کے لیے کوئی ماہر خاتون ڈاکٹر دست یاب نہیں ہے تو ضرورت کی وجہ سے آپ کی خالہ کے لیے مرد ڈاکٹر سے آپریشن کروانا جائز ہے، اس سے انہیں بے پردگی کا گناہ  نہیں ہوگا۔

الفتاوى الهندية (5/ 330):
"ويجوز النظر إلى الفرج للخاتن وللقابلة وللطبيب عند المعالجة ويغض بصره ما استطاع، كذا في السراجية. ... امرأة أصابتها قرحة في موضع لايحل للرجل أن ينظر إليه لايحل أن ينظر إليها لكن تعلم امرأة تداويها، فإن لم يجدوا امرأة تداويها، ولا امرأة تتعلم ذلك إذا علمت وخيف عليها البلاء أو الوجع أو الهلاك، فإنه يستر منها كل شيء إلا موضع تلك القرحة، ثم يداويها الرجل ويغض بصره ما استطاع إلا عن ذلك الموضع، ولا فرق في هذا بين ذوات المحارم وغيرهن؛ لأن النظر إلى العورة لايحل بسبب المحرمية، كذا في فتاوى قاضي خان". 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200438

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں