کیا عورت گھر میں جب کہ وہ اکیلی ہو یا صرف اس کا خاوند ساتھ ہو ، ایسا لباس زیب تن کر سکتی ہے جو عام حالات میں معیوب سمجھا جاتا ہو، مثلاً: جینز کی پینٹ، ٹی شرٹ وغیرہ یا فراک یا چست لباس. جب کہ گھر میں دونوں کے سوا کوئی موجود نہ ہو، نیز سر بھی ڈھکا نا ہو.
اپنے شوہر کے سامنے جب میاں بیوی کے علاوہ کوئی اور وہاں موجود نہ ہو عورت ہر طرح کا لباس پہن سکتی ہے، لیکن نیت شوہر کو خوش کرنے کی ہو، کفار اور فساق و فجار عورتوں کی مشابہت مقصود نہ ہو۔ البتہ جب شوہر بھی پاس نہ ہو بالکل تنہائی ہو، وہاں مذکورہ لباس پہننے کی صحیح غرض بظاہر مشکل ہے، اس لیے ایسی حالت میں مذکورہ لباس پہننا مناسب معلوم نہیں ہوتا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 364 ، ۳۶۶)
''(وينظر الرجل ۔۔۔ من عرسه وأمته الحلال) ۔۔۔ (إلى فرجها) بشهوة وغيرها۔
(قوله: ومن عرسه وأمته) فينظر الرجل منهما وبالعكس إلى جميع البدن من الفرق إلى القدم ولو عن شهوة، لأن النظر دون الوطء الحلال، قهستاني''۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201511
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن