بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کے لیے حرم شریف میں نماز جنازہ میں شرکت کرنے کا حکم


سوال

حنفیہ کے ہاں عورتوں پر نمازِ جنازہ لازم نہیں ہے، لیکن اگر کوئی عورت حرم میں نماز کے لیے موجود ہو تو کیا وہ نمازِ جنازہ میں شرکت کرے گی یا نہیں؟ کتبِ مذہب کے صریح حوالہ جات کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیے!

جواب

عورتوں کے لیے عام نمازوں کی جماعت اور نماز  جنازہ  کی جماعت میں شرکت کے لیے گھر سے باہر نکل کر مسجد یا جنازہ گاہ آنا فتنہ کے خوف کی وجہ سے مکروہ ہے، البتہ اگر کوئی عورت طواف یا عمرہ کی ادائیگی کے واسطے حرم میں پہلے سے موجود ہو اور جنازہ کی نماز کھڑی ہوجائے تو وہ عورتوں والے مخصوص حصے میں رہ کر پردہ کے ساتھ نمازِ جنازہ کی جماعت میں شرکت کرسکتی ہے، کیوں کہ نفسِ نمازِ جنازہ پڑھنا عورت کے لیے ممنوع نہیں ہے۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 304):

"ولايحضرن الجماعات؛ لما فيه من الفتنة والمخالفة.

قوله: "ولايحضرون الجماعات" ؛ لقوله صلى الله عليه وسلم: "صلاة المرأة في بيتها أفضل من صلاتها في حجرتها، وصلاتها في مخدعها أفضل من صلاتها في بيتها" اهـ فالأفضل لها ما كان أستر لها، لا فرق بين الفرائض وغيرها كالتراويح إلا صلاة الجنازة، فلاتكره جماعتهن فيها؛ لأنها لم تشرع مكررةً فلو انفردت تفوتهن ولو أمت المرأة في صلاة الجنازة رجالاً لاتعاد لسقوط الفرض بصلاتها، قوله: "والمخالفة" أي مخالفة الأمر؛ لأن الله تعالى أمرهن بالقرار في البيوت فقال تعالى: {وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ} [الأحزاب: 33] وقال صلى الله عليه وسلم: "بيوتهن خير لهن لو كن يعلمن".

الفتاوى الهندية (1/ 162):

(الفصل الخامس في الصلاة على الميت): الصلاة على الجنازة فرض كفاية إذا قام به البعض واحداً كان أو جماعةً، ذكراً كان أو أنثى، سقط عن الباقين وإذا ترك الكل أثموا، هكذا في التتارخانية".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200596

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں