بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کے ذمہ سسرال کی خدمت کا حکم


سوال

کسی جگہ پڑھاتھاکہ شوہرکے ماں باپ شوہرکے لیے اوربیوی کے ماں باپ بیوی کے لیے،یعنی بیوی کے اوپرشوہرکے ماں باپ کی خدمت فرض نہیں ہے۔یہ بات قرآن کی کونسی آیت یاکس حدیث میں ہے؟بتلادیں۔

جواب

شرعاً بیوی کے ذمہ شوہرکے والدین کی خدمت واجب نہیں ہے،لیکن اخلاقی طورپراس کاخیال کرناچاہئے کہ وہ اس کے شوہرکے والدین ہیں تواپنے والدین کی طرح انہیں بھی راحت پہنچانے کی کوشش کرے،اس طرح آپس کے تعلقات خوشگواررہتے ہیں۔

کچھ احکام فقہی اورقانونی طورپرلازم ہوتے ہیں اورکچھ اخلاقی واحسانی طورپر۔قانونی طورپربیوی کے ذمہ شوہرکے والدین کی خدمت نہیں ہے،البتہ شوہرکے والدین کی خدمت عورت پراس وقت دیانۃً واجب ہوگی جب کوئی اورخدمت کرنے والامیسرنہ ہو۔اوراگرکوئی اورخدمت کرنے والامیسرہوتب بھی عورت کوچاہیے کہ ساس سسرکی خدمت سے ہاتھ نہ کھینچے،یہ اس کااپنے شوہرکے ساتھ تعاون ہے،بہرحال اس مسئلہ میں اعتدال اورمیانہ روی کی ضرورت ہے۔

 


فتوی نمبر : 143705200015

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں