بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کے بال بوائے کٹ ہوں تو وہ احرام سے نکلنے کے لیے کیا کرے؟


سوال

میں اس سال پر حج پر جارہا ہوں ، میرے ساتھ میری والدہ بھی ہیں، ان کے سر کے بال بوائے کٹ ہیں، مسئلہ یہ ہے ان کے بال عمرہ یا حج ادا کرنے کے بعد کس طرح کاٹے جائیں؟

جواب

حج کی ادائیگی کے بعد احرام کی پابندیوں سے نکلنے کے لیے  عورت کو  سر کے کم از کم چوتھائی بالوں سے ایک پورے (انگلی کے تہائی حصہ) کے بقدر قصر کرنا (کاٹنا) ضروری ہے، لہذا اگر آپ کی والدہ کے بال کم از کم ایک پورے کے بقدر ہیں تو  سر کے چوتھائی حصہ کے اس قدر بال کاٹ لینے سے وہ  احرام سے نکل جائیں گی، اور اگر والدہ  کے سر کے بال انگلی کے ایک پور ے سے بھی کم ہوں  تو بھی وہ چوتھائی سر پر  قینچی چلانے سے حلال ہوجائیں گی۔

باقی آپ والدہ کو ادب و حکمت سے سمجھائیے کہ خواتین کے لیے بوائے کٹ بال رکھنا شرعاً درست نہیں ہے، اس لیے آئندہ وہ بال رکھنے کا اہتمام کریں۔

بذل المجهود في حل سنن أبي داود (7/ 466):
"(أن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ليس على النساء حلق، إنما على النساء التقصير) وقدر التقصير فأقله بقدر أنملة، قال الشوكاني : فيه دليل على أن المشروع في حقهن التقصير، وقد حكى الحافظ الإجماع على ذلك، قال جمهور الشافعية: فإن حلقت أجزأها، قال القاضي أبو الطيب والقاضي حسين: لايجوز، وقد أخرج الترمذي  من حديث علي: "نهى أن تحلق المرأة رأسَها".
وقال في "اللباب"  وشرحه: والحلق مسنون للرجال، ومكروه للنساء، والتقصير مباح لهم، ومسنون أي مؤكد بل واجب لهن لكراهة الحلق كراهة تحريم إلَّا لضرورة.
قلت: ولو اعتمرت المرأة أيامًا وقصرت من شعرها كل يوم حتى بقي شعرُها قدرَ أنملة، فإن حلقت رأسها وقعت في الحرمة أو الكراهة، وإن لم تحلق فلا تحل، ولم أر حكمه في ذلك في شيء من كتب المذهب إلا أن يقال: كما أن إجراء الموسى على من ليس له شعر في الرأس يكفيه، كذلك إجراء المقص لعلها يكفيها، والله أعلم"
. فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200844

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں