بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کی گھوڑے اور موٹر سائیکل پر سواری کا حکم


سوال

کیا کسی حدیث میں عورت کو گھوڑے پر سواری سے منع فرمایا گیا ہے؟ ھمارے ایک دوست کہتے ہیں کہ آج کل کی موٹر سائیکل گھوڑے کے قائم مقام اور مشابہ ہے ، لہذا عورت کے لیےموٹر سائیکل پر سوار ہونا ٹھیک نہیں ہے ، کیا یہ بات درست ہے؟

جواب

عورت کی گھوڑے پر سواری کے متعلق ایک  حدیث  مشہور ہے :

’’لعن الله الفروج علی السروج‘‘. (یعنی گھوڑوں پر سواری کرنے والی عورتوں پر اللہ تعالی کی لعنت ہو ) لیکن ملاعلی قاری رحمہ اللہ اور دیگر محدثین اس حدیث کو بے اصل قرار دیتے ہیں، (الاسرار المرفوعہ )

 البتہ عمومی طور پر احادیث میں عورتوں کے لیے مردوں کی مشابہت شرعاً ناپسندیدہ اور ممنوع ہے، اسی بنا پر بلاضرورت لہو ولعب کے لیے یا زیب وزینت کی نمائش کی غرض سے گھوڑے  پر سواری کرنا جائز نہیں، تاہم اگر کوئی ضرورت پیش آجائے تو گنجائش ہے، یہی حال موٹر سائیکل پر سواری کرنے کا ہے کہ بلاضرورت عورت موٹر سائیکل پر سوار نہ ہو، اور کسی  ضرورت اور مجبوری کی صورت میں محرم کے ساتھ ، پردے کا اہتمام کرتے ہوئے سواری کرسکتی ہے۔ لیکن مردوں کی طرح اسے نہیں بیٹھنا چاہیے، اور اگر ضرورۃً ایسے بیٹھنا پڑے تو مرد (خواہ محرم ہو) سے کچھ فاصلہ رکھ کر بیٹھے۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 143901200003

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں