بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کو عادت سے زیادہ خون آیا تو حیض ہوگا یا استحاضہ


سوال

ایک عورت کے ایامِ حیض چھ دن ہیں اور ہر ماہ اس کو صرف چھ دن ہی حیض رہتا ہے تو اب اسے اگر ساتویں یا آٹھویں یا نویں دن خون دکھتا ہے تو وہ حیض ہوگا یا استحاضہ؟اگر وہ استحاضہ ہے تو اس کا حکم کیا ہےیعنی وہ نماز روزہ کس طرح کرے؟یا یہ کہ وہ حیض ہی ہے؟

جواب

جس عورت کے حیض کی عام عادت چھ دن ہو پھر کسی مہینے اسے سات یا آٹھ یا نو دن خون آکر بند ہوجائے تو اب اس کی عادت کے تبدیل ہوجانے کا حکم لگایا جائے گا اور ساتویں، آٹھویں اور نویں دن نظر آنے والا خون بھی حیض ہی شمار ہوگا، لیکن اگر خون دس دن سے بھی زیادہ آیا تو اس عورت کو اپنی سابقہ عادت کی طرف لوٹایا جائے گا، یعنی چھ دن اس کے حیض شمار ہوں گے اور باقی استحاضہ کے، استحاضہ کے دنوں میں روزہ بھی رکھے گی اور نماز بھی پڑھے گی۔

الفتاوى الهندية (1/ 39)

'' انتقال العادة يكون بمرة عند أبي يوسف، وعليه الفتوى. هكذا في الكافي.

فإن رأت بين طهرين تامين دماً لا على عادتها بالزيادة أو النقصان أو بالتقدم والتأخر أو بهما معاً انتقلت العادة إلى أيام دمها حقيقياً كان الدم أو حكمياً، هذا إذا لم يجاوز العشرة، فإن جاوزها فمعروفتها حيض وما رأت على غيرها استحاضة فلا تنتقل العادة، هكذا في محيط السرخسي''.فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200559

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں