بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا مکمل حجاب میں گاڑی چلانا


سوال

عورت کا مکمل حجاب میں گاڑی چلانا کیسا ہے؟

جواب

عورت کے لیے از خود باہر نکلنے اور گاڑی چلانے میں موجودہ ماحول کی روشنی میں جو مفاسد ہیں اور شرعی احکام کی خلاف ورزی کا جو ارتکاب ہے وہ شرعی تناظر میں کسی سے مخفی نہیں ہے، جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت چھپانے کی چیز ہے، کیوں کہ جب وہ نکلتی ہے تو شیطان اس کی تاک جھانک میں لگ جاتا ہے۔ نیز فقہاءِ کرام نے لکھا ہے کہ اگر عورت گھوڑے کی سواری محض تلہی کے لیے اور شوقیہ کرتی ہے تو یہ درست نہیں ہے؛ لہٰذا عورتوں  کے لیے  شدید ضرورت کی بنا پر اور کوئی شرعی محظور نہ پائے جانے کی صورت میں پردہ کے پورے اہتمام کے ساتھ یعنی برقعہ پہن کر چہرہ چھپا کر گاڑی چلانے کی گنجائش ہے، لیکن اگر گاڑی چلانے میں بے پردگی کا امکان ہو تو اس وقت نہ باہر نکلنا جائز ہوگا اور نہ ہی گاڑی چلانا جائز ہوگا۔

الدر المختار شرح تنوير الأبصار في فقه مذهب الإمام أبي حنيفة (6/ 423):
"لاتركب مسلمة على سرج. الحديث. هذا لو للتلهي، ولو لحاجة غزو أو حج أو مقصد ديني أو دنيوي لابد لها منه فلا بأس به".
  رد المحتار (27/ 94):
"( قَوْلُهُ لِلْحَدِيثِ ): وَهُوَ " { لَعَنَ اللَّهُ الْفُرُوجَ عَلَى السُّرُوجِ } " ذَخِيرَةٌ .
لَكِنْ نَقَلَ الْمَدَنِيُّ عَنْ أَبِي الطَّيِّبِ أَنَّهُ لَا أَصْلَ لَهُ ا هـ .
يَعْنِي بِهَذَا اللَّفْظِ وَإِلَّا فَمَعْنَاهُ ثَابِتٌ، فَفِي الْبُخَارِيِّ وَغَيْرِهِ ": { لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُتَشَبِّهِينَ مِنْ الرِّجَالِ بِالنِّسَاءِ وَالْمُتَشَبِّهَاتِ مِنْ النِّسَاءِ بِالرِّجَالِ }۔ " وَلِلطَّبَرَانِيِّ ": { أَنَّ امْرَأَةً مَرَّتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَقَلِّدَةً قَوْسًا فَقَالَ : لَعَنَ اللَّهُ الْمُتَشَبِّهَاتِ مِنْ النِّسَاءِ بِالرِّجَالِ وَالْمُتَشَبِّهِينَ مِنْ الرِّجَالِ بِالنِّسَاءِ } ". ( قَوْلُهُ: وَلَوْ لِحَاجَةِ غَزْوٍ إلَخْ ) أَيْ بِشَرْطِ أَنْ تَكُونَ مُتَسَتِّرَةً وَأَنْ تَكُونَ مَعَ زَوْجٍ أَوْ مَحْرَمٍ ( قَوْلُهُ: أَوْ مَقْصِدٍ دِينِيٍّ ) كَسَفَرٍ لِصِلَةِ رَحِمٍ ط". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200243

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں