بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا بغیر محرم کے حج یا عمرہ کرنا


سوال

کیا عورت محرم کے بغیر عمرہ یا حج اگر فرض بھی ہو تو ادا کر سکتی ہے؟

جواب

عورت پر فرض حج کی ادائیگی کے لیےبھی محرم مرد یاشوہر کا ہونا شرط ہے۔محرم کے بغیر شرعی سفر کرناعورت کے لیے ناجائز ہے،خواہ عورت جوان ہویابوڑھی۔اگر کوئی عورت مال دار ہے لیکن اس کا شوہر یاکوئی محرم نہیں ہے یامحرم موجودہے مگر عورت اس کے اخراجات برداشت نہیں کرسکتی تو اسے چاہیے کہ وہ انتظارکرے تاآں کہ محرم کابندوبست ہوجائے یامحرم کے اخراجات کاانتظام ہوجائے۔اگر تاحیات محرم دستیاب نہ ہوسکے تو حج کی وصیت کرجائے۔(فتاوی تاتارخانیہ،2/434،ط:ادارۃ القرآن-بدائع الصنائع،کتاب الحج، 2/299، ط:داراحیاء التراث بیروت)

لہذا صورت مسئولہ میں عورت کا بغیر محرم کے عمرہ یا حج کے سفرکے لیے جاناجائزنہیں ہے،اگر محرم کے بغیر سفرکرکے حج یاعمرہ کرے گی توعمرہ اور حج  کراہت تحریمی کے ساتھ اداہوجائے گااور محرم کے بغیر سفرکرنے کا گناہ ہوگا۔(فتاوی شامی،کتاب الحج 2/465، ط:سعید)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143904200002

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں