بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا اپنے گھر کی چھت پر نماز پڑھنا


سوال

کیا عورت گھر کی چھت پر کھلی فضا میں نماز پڑھ سکتی ہے جب کہ چھت کی چار دیواری ہے اور مکمل پردہ کا انتظام ہے؟

جواب

گھر کی چھت پر اگر چار دیواری ہو جس کی وجہ سے بے پردگی کا کوئی احتمال نہ ہو تو عورت کے لیے اس گھر کی چھت پر نماز پڑھناجائزہے، البتہ احادیثِ مبارکہ سے پتا چلتا ہے کہ عورت گھر کے جتنے زیادہ چھپے ہوئے حصہ میں نماز پڑھے گی، اتنا ہی زیادہ  افضل اور زیادہ ثواب کا باعث ہوگا۔

صحيح ابن خزيمة (3/ 95)

'' نا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغَافِقِيُّ، ثنا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُوَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَمَّتِهِ، امْرَأَةِ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّهَا جَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنِّي أُحِبُّ الصَّلَاةَ مَعَكَ، فَقَالَ: «قَدْ عَلِمْتُ أَنَّكِ تُحِبِّينَ الصَّلَاةَ مَعِي، وَصَلَاتُكِ فِي بَيْتِكِ خَيْرٌ مِنْ صَلَاتِكِ فِي حُجْرَتِكِ، وَصَلَاتُكِ فِي حُجْرَتِكِ خَيْرٌ مِنْ صَلَاتِكِ فِي دَارِكِ، وَصَلَاتُكِ فِي دَارِكِ خَيْرٌ مِنْ صَلَاتِكِ فِي مَسْجِدِ قَوْمِكِ، وَصَلَاتُكِ فِي مَسْجِدِ قَوْمِكِ خَيْرٌ مِنْ صَلَاتِكِ فِي مَسْجِدِي» ، فَأَمَرَتْ، فَبُنِيَ لَهَا مَسْجِدٌ فِي أَقْصَى شَيْءٍ مِنْ بَيْتِهَا وَأَظْلَمِهِ، فَكَانَتْ تُصَلِّي فِيهِ حَتَّى لَقِيَتِ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ''۔

ترجمہ: حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی اہلیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھے آپ کے ساتھ نماز ادا کرنا پسندہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تحقیق، میں جانتاہوں کہ تمہیں میرے ساتھ نماز ادا کرنا محبوب ہے، لیکن تمہاری کوٹھڑی میں تمہارا نماز پڑھنا زیادہ بہترہے حجرے میں نماز پڑھنے سے، اور تمہارے حجرے میں نماز زیادہ بہترہے تمہارے گھرمیں نماز سے، اور تمہارے گھر میں نماز زیادہ بہترہے تمہارے محلے کی مسجد میں نماز سے، اور تمہارے محلے کی مسجد میں نماز زیادہ بہترہے میری مسجد (مسجدِ نبوی) میں نماز سے۔ چناں چہ اہلیہ ابوحمیدساعدی رضی اللہ عنہا کے لیے ان کے گھر کی اندرونی اور تاریک کوٹھڑی میں نماز کی جگہ بنائی گئی، جہاں وہ ساری زندگی نماز ادا کرتی رہیں، یہاں تک کہ اللہ عزوجل سے جا ملیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200695

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں