بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت مانگ کس طرح نکالے؟


سوال

عورت کے سر کے بال میں مانگ نکالنے کے متعلق تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔دائیں جانب یا بائیں جانب مانگ نکالے تو اس کا حکم کیا ہے؟

جواب

مرد اورعورت دونوں کے لیے سیدھی مانگ نکالنا مستحب ہے، یعنی جس طرح مردوں کے لیے یہ حکم ہے کہ سر کے بیچ سے مانگ نکالیں اسی طرح عورتوں کے لیے بھی یہی حکم ہے۔ اگر سیدھی مانگ نہ نکالے تو پورے سر کے بال مکمل طور پر پیچھے کی طرف کرنے کی اجازت ہے، لیکن دائیں یابائیں جانب، ٹیڑھی مانگ نکالناجیساکہ آج کل رواج بن چکا ہے، یہ طریقہ  غیروں کی مشابہت کی وجہ سے ممنوع ہے۔ شہید اسلام مولانامحمد یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں :

''ٹیڑھی مانگ نکالنا اسلام کی تعلیم کے خلاف ہے، مسلمانوں میں اس کا رواج گم راہ قوموں کی تقلید سے ہوا ہے، اس لیے یہ واجب الترک ہے''۔(آپ کے مسائل اور ان کا حل)

سنن ابی داؤد میں ہے :

''عن ابن عباس ، قال : كان أهل الكتاب - يعني - يسدلون أشعارهم، وكان المشركون يفرقون رءوسهم، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم تعجبه موافقة أهل الكتاب فيما لم يؤمر به، فسدل رسول الله صلى الله عليه وسلم ناصيته ، ثم فرق بعد''.

مشکاة المصابیح، (ص:۳۸۱، ط: قدیمي):

’’ عن عائشة قالت: إذا فرقت لرسول الله صلی الله علیه وسلم رأسه صدعت فرقه عن یافوخه وأرسلت ناصیته بین عینیه‘‘. رواه أبوداؤد‘‘.

وفي الهامش:

’’قوله: أرسلت ناصیته بین عینیه‘‘: أي جعلت رأس فرقه محاذیاً لما بین عینیه بحیث یکون نصف شعر ناصیته من جانب یمین ذلک الفرق والنصف الآخر من جانب یسار ذلک الفرق‘‘. طیبي‘‘.

فتح الباری میں ہے:

'' ( قوله: باب الفرق ) بفتح الفاء وسكون الراء بعدها قاف: أي فرق شعر الرأس، وهو قسمته في المفرق: وهو وسط الرأس، يقال: فرق شعره فرقاً ـ بالسكون ـ ، وأصله من الفرق بين الشيئين، والمفرق مكان انقسام الشعر من الجبين إلى دارة وسط الرأس''. (10/361)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200372

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں