بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت اور مرد کی نماز کا فرق، وتر کی نماز کا طریقہ


سوال

میں سعودیہ عرب میں مقیم ہوں ،حرم شریف میں نماز تراویح میں کچھ مسائل پیش آئے، رہنمائی فرمائیں۔ 1: وہاں سجدہ کرتے ہوئے ایک عورت نے ٹوکا کہ میرا سجدہ غلط ہے، میں ہمیشہ سمٹ کر سجدہ کرتی ہوں لیکن اس نے مردوں کی طرح سجدہ کرنے کو صحیح کہا۔

2: ہم ہمیشہ قیام میں سجدہ کی جگہ کی طرف دیکھتے ہیں وہاں تراویح میں کعبہ شریف کی طرف دیکھتے ہیں  کیوں کہ وہ لوگ کہتے ہیں کہ اس طرح ہمت آتی ہے تاکہ لمبی تراویح پڑھنا آسان ہو۔ 3: وتر کا طریقہ بھی بالکل الگ ہے، دو رکعت پر سلام پھیر دیتے ہیں اور پھر دوبارہ ایک رکعت پڑھی جاتی ہے۔ ایسی صورت میں کیا کیا جائے؟

جواب

1: عورت کے لیئے سجدہ میں حکم یہ ہے کہ سمٹ کر سجدہ کرے، مرد کی طرح اعضاء کو کھول کر سجدہ کرنا عورت کے لیئے ممنوع ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ دو عورتوں کے پاس سے گزرے جو کہ نماز پڑھ رہی تھیں، ان کو آپ علیہ الصلاۃ والسلا م نے حکم دیاکہ جب تم سجدہ کرو  تو اپنے اعضاء کو زمین کے ساتھ ملالو اس لیئے کہ سجدہ کرنے میں عورت مرد کی طرح نہیں ہے، نیز سجدہ کی طرح باقی ارکان نماز میں بھی عورت کو ایسی ہیئت اختیار کرنے کا حکم ہے جس میں اس کے اعضاء جسم زیادہ سے زیادہ چھپے رہیں۔ (مراسیل ابوداود بحوالہ البحر الرائق، 1/ 321، وکذا فی البدائع 1/210، )

2: نماز کوئی بھی ہو خواہ فرض ہو خواہ تراویح وغیرہ، ہر نماز کے قیام کا ادب یہ ہے کہ نگاہیں سجدہ گاہ کی طرف ہوں۔

3: وتر کی نماز احناف کے ہاں تین رکعت ایک سلام کے ساتھ ہٰیں، رمضان المبارک میں وتر کی جماعت میں اگر کوئی امام دورکعت پر سلام پھیر دیتا ہے تو ایسی صورت میں تین رکعت وتر دوبارہ پڑھ لی جائیں۔واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 143609200031

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں