بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت اور مرد کی نماز کا فرق اور نماز میں کتے کی مشابہت سے ممانعت کا مطلب


سوال

1۔مرد اور عورت کی نماز میں کیا فرق ہے؟

2۔اور نماز میں جو سجدے کی حالت میں کتے کی مشابہت سے منع کیا ہے اس کا کیا مطلب ہے؟

جواب

1-خواتین کی نماز کا طریقہ مردوں کے طریقہ سے جدا ہونا بہت سی احادیث اور آثار صحابہ و تابعین رضوان اللہ علیھم اجمعین سے ثابت ہے، اور چاروں ائمہ کرام امام اعظم ابو حنیفہ، امام مالک، امام شافعی اور امام احمد رحمھم اللہ اس پر متفق ہیں۔ تفصیل کے لیے درج ذیل کتب ملاحظہ فرمائیں: صحیح مسلم، سنن الترمذی، جامع المسانید، مجمع الزوائد، سنن کبریٰ للبیھقی، اعلاء السنن، کنز العمال، المصنف لابن ابی شیبہ، منیۃ المصلی، السعایۃ، الھدایۃ، شرح المھذب، المغنی۔

مرد اور عورت کی نماز کابنیادی طریقہ  ایک ہی ہے ، البتہ مندرجہ ذیل امور میں عورت کی نماز مرد سے مختلف ہے :

 عورتیں نماز میں تکبیر تحریمہ کہتے وقت ہاتھوں کو دوپٹہ سے باہر نہ نکالیں اور کانوں تک نہ اٹھائیں، بلکہ کندھوں تک ہاتھ اٹھا کر سینے پر پہلے بایاں ہاتھ رکھیں اور اس کی پشت پر دائیں ہاتھ کی ہتھیلی رکھ لیں، مردوں کی طرح نہ باندھیں۔

رکوع میں دونوں ہاتھوں کی انگلیاں ملا کر گھٹنوں پر رکھیں اور دونوں بازو خوب ملائیں اور دونوں پیر کے ٹخنے بالکل ملا لیں۔

سجدہ میں پاؤں کھڑے نہ کریں، بلکہ داہنی طرف کو نکال کر، خوب سمٹ کر اور دب کر اس طرح سجدہ کریں کہ پیٹ دونوں رانوں سے اور باہیں دونوں پہلوؤں سے ملا کر زمین پر رکھی ہوئی ہوں۔

دو سجدوں کے درمیان جلسہ اور التحیات میں اپنے دونوں پاؤں دائیں طرف نکال کر بائیں سرین کولھے پر بیٹھیں اور دونوں ہاتھوں کو انگلیاں خوب ملا کر اپنی رانوں پر رکھیں۔ 

2-سجدہ کی حالت میںکتے کی مشابہت سے ممانعت کا  مطلب یہ ہے کہ مرد سجدہ کی ہیئت میں کہنیاں  زمین پر نہ رکھے ،مردوں کے لیے یہ ہیئت اختیار کرنا منع ہے ، بلکہ بازو زمین سے  اوپر ہوں اور رانوں سے بھی جداہوں ،البتہ عورت کی نماز کی ہیئت میں چونکہ شرعا ستر اور پردہ کی کیفیت مطلوب ہے ،اس لیےعورتوں کو  سجدے میں کہنیاں زمین پر پہلوؤں سے ملی ہوئی رکھنے کا حکم ہے تاکہ  جسم کی نمائش نہ ہو ،باقی سوال میں جس حدیث کی طرف اشارہ کیا گیا  ہے وہ مردوں سے متعلق ہے نہ کہ خواتین سے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200508

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں