بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں ایک ہاتھ یا دو ہاتھ سے قمیص ٹھیک کرنا


سوال

 کیا نماز میں رکوع یا سجدہ میں سے واپس قیام کی حالت میں جاتے وقت دونوں ہاتھوں یا ایک ہاتھ سے پیچھے سے قمیص کا ٹھیک کرنا عملِ کثیر میں آۓ گا؟  اور کیا اس طرح بھی نماز فاسد ہو جاۓ گی؟

جواب

’’عملِ کثیر ‘‘  کی فقہاء  نے تین تشریحات ذکر کی ہیں:

1: کوئی ایسا کام کرنا کہ دور سے دیکھنے والے کو غالب گمان ہونے لگے کہ یہ کام کرنے والا نماز نہیں پڑھ رہا، جس کام کی ایسی کیفیت نہ ہو وہ عمل قلیل ہے۔

2: جو کام عام طور پر دو ہاتھوں سے کیا جاتا ہے، مثلاً عمامہ باندھنا، ازار بند باندھنا وغیرہ، یہ تمام کام عملِ کثیر شمار ہوتے ہیں۔ اگر یہ کام ایک ہاتھ سے کرے تب بھی یہ عمل کثیر کہلائے گا۔ اور جو کام عام طور پر ایک ہاتھ سے کیا جاتا ہے وہ عملِ قلیل شمار ہوتا ہے، اگر یہ کام دو ہاتھوں سے کرے تب بھی عملِ قلیل ہی کہلائے گا۔

3: نماز کے کسی ایک ہی رکن میں تین مرتبہ  حرکت کرنا، مثلاً تین مرتبہ خارش کرنا، یا تین مرتبہ ٹوپی سیدھی  کرنا وغیرہ، یہ عمل کثیر ہے، ورنہ عمل قلیل ہے۔ (شامی 2:385)

ان میں راجح پہلی تفسیر ہے کہ دور سے دیکھنے والے کو یہ غالب گمان ہو کہ یہ شخص نماز نہیں پڑھ رہا۔ بہرحال سجدے میں جاتے ہوئے یا اٹھتے وقت قمیص کو دونوں یا ایک ہاتھ سے صحیح کرنا عملِ کثیر نہیں ہے، اس سے نماز فاسد نہیں ہوگی، لیکن بلاضرورت عمل قلیل بھی نہیں کرنا چاہیے۔ اور اگر  قمیص ٹھیک  کرنا ضروری ہو تو ایک ہاتھ سے ہی کرے، دو سے نہ کرے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200068

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں